ہم ایک آزاد قوم ہیں
آزادی ہے جھوٹ بولنے کی
آزادی ہے فریب کرنے کی
آزادی ہے بددیانتی کرنے کی ، ملاوٹ کرنے کی ۔۔ جعلسازی کی
آزادہ ہیں ہم ۔۔۔ فرشتے نہیں
اور آج آزادیے صحافت کا دن ہیں ۔۔ واہ کیا خوب دن ہے پر ابھی رات ہو چکی ۔۔
From Malaysia in Urdu
ہم ایک آزاد قوم ہیں
آزادی ہے جھوٹ بولنے کی
آزادی ہے فریب کرنے کی
آزادی ہے بددیانتی کرنے کی ، ملاوٹ کرنے کی ۔۔ جعلسازی کی
آزادہ ہیں ہم ۔۔۔ فرشتے نہیں
اور آج آزادیے صحافت کا دن ہیں ۔۔ واہ کیا خوب دن ہے پر ابھی رات ہو چکی ۔۔
I am Rehan and Working as a Freelance from Sahiwal, Pakistan
While pursuing my passion of visual-fx from Movies and Animation I’ve combined experience in Web Design and Compositing with griped knowledge of Media Production and Editing.
For the last 5 years I've been associated with media production and offered my services to various clients while I’ve learned a lot and enjoyed every single day doing not only something I make a living out of but also something I really like.
Blogging is a platform to share our self so it will then could help us to improve or to do better.
فریب اور دھوکے کے لیے تھوڑی دیر کو اپنی انکھیں بند کر لو اور سمجھ لو کہ ہم آزاد قوم ہیں ۔ کیونکہ اگر آزادی اس کا نام ہے تو قید کس کو کہتے ہیں ۔ ریحان جی
ReplyDeleteتانیہ رحمان ۔۔۔۔ تھوڑی دیر سوچنے کے بعد میں کافی دیر سوچتا رہا کہ آپ نے تبصرہ کیا ہے کہ نکر لگائی ہے پر خیر
ReplyDeleteاپنی خواہشات کو ناحق قربان کر دینے کی قید ۔۔۔
ایک کام کو نا کرنے کے لیو سو بہناے بنانے کی قید ۔۔۔
قید و زن میں رہتے ہوے بھی خود کو بڑا آزاد سمجھنے کی قید
کوئی صاحب سڑک پہ پیدل چلنے والوں کا اشارہ سبز ہونے پہ زیبرا کراسنگ سے خراماں خراماں بازو ہلاتے گزرنے لگے۔ تو انکا ہاتھ سامنے سے آتے ہوئے دوسرے راہگیر کی ناک پہ پڑا۔ تو اس پہلوان نما راہ گیر نے آؤ دیکھا نا تاؤ اس ساحب کو دو تین طماچے جڑ دیے لوگوں نے بیچ بچاؤ کرواتے ہوئے جھگڑے کی وجہ جانی چاہی۔ تو پہلوان راہگیر نے کہا اس بدتمیز آدمی نے میری ناک پہ اپنا ہاتھ دے مارا ہے۔ لوگوں نے دوسرے صاحب سے استفسار کیا تو وہ صاحب فرمانے لگے میں جمہوری آدمی ہوں اور آزادی سے اپنے بازو ہلاتے سڑک کراس کر رہا تھا کہ اس پہلوان نے مجھے دو تین تھپڑ دے مارے ہیں۔
ReplyDeleteپہلوان راہگیر نے برجستہ جواب دیا، اس بے وقوف کو یہ بتاؤ۔ کہ
"جہاں میری ناک شروع ہوتی ہے۔ وہاں اس کی جمہوریت اور آزادی ختم ہوجاتی ہے۔"
ریحان صاحب!
آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے
بہت زبردست ۔۔۔ گوندل بھائی ۔۔ میں تو اس پر یہی خیال رکھتا ہو کہ ۔۔ انسان کو تھوڑا خود خیال کرنا چاہیے اور ۔۔۔ آپ بتائیے گا کبھی کے کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا کچھ ہوا کہ آزادی رائے مجروہ ہوی ہو یا اور کچھ
ReplyDeleteمحترم !
ReplyDeleteبارہا دفعہ۔
نہ صرف آزادیِ اظہار رائے سے بلکہ بزات> خود آزادی جیسی نعمت سے بھی۔
عشق۔
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کر جانا ہے۔
کچھ ایسی صورتحال رہی ۔
اسے کہتے ہیں مادر پِدر آزاد
ReplyDeleteیہ مادر پِدر کیا ہوتا ہے ؟ ۔۔ تھوڑا تفصیل سے بتا دیتے تو مجھ جیسے بے وقوف کو سمجھہ آجاتی
ReplyDeleteپر پھر بھی شکریہ جمال سر
محترم ریحان بھائی!
ReplyDeleteمادر پدر آزاد فارسی کی ضرب المثل ہے۔ جس کا اطلاق ان لوگوں یا گروہوں اور قوموں پہ کیا جاتا ہے جو اخلاق باختہ ہوں اور جنہیں نہ اپنے ماں باپ کی عزت عزیز ہو اور نہ دوسرے کے ماں باپ کی عزت عزیر ہو۔ کیونکہ کسی کے مان باپ کو دی گئی گالی کا جواب گالی دیناے والے کے ماں باپ کو گالی کی صورت میں آتا ہے تو دوسرے لفظوں میں گالی دینے والا اپنے ماں باپ کو گالی دے رہا ہوتا ہے۔
اجمل صاحب کی مادر پدر سے مراد یہاں ۔نزیر ناجی۔ ہے کہ جسے نہ اپنی عزت کا پاس ہے نہ دوسروں کی عزت کا لحاظ ہے ۔
بہت شرکریہ گوندل بھائی آپ نے بہت جواب دیا ۔۔
ReplyDelete