پاکستان میں شک و شعبہ کے بنیاد پر کوئی بھی گرفتار کر لیا جاتا ہے ۔۔ ہمارے آئین میں ہے تو کیا یہ قانون اسلامی ہے ؟
Saturday, May 23
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
From Malaysia in Urdu
I am Rehan and Working as a Freelance from Sahiwal, Pakistan
While pursuing my passion of visual-fx from Movies and Animation I’ve combined experience in Web Design and Compositing with griped knowledge of Media Production and Editing.
For the last 5 years I've been associated with media production and offered my services to various clients while I’ve learned a lot and enjoyed every single day doing not only something I make a living out of but also something I really like.
Blogging is a platform to share our self so it will then could help us to improve or to do better.
پتا نہيں، آپ ہی بتائيں....
ReplyDeleteLAHORE: Five Ahmadis detained on charges of blasphemy in Layyah district have been held without virtually any proof or witnesses, the Human Rights Commission (HRCP) said on Thursday.www.hrcp-web.org/print.cfm?proId=685
کس کو بتائیں جی ان کو جو اپنی شناخت چپھاتے ہیں ۔۔ خیر ۔۔ ہم کو خود نہیں کنفرم سو ہی سوال لکھا ہے
ReplyDeleteAnd those who are denier of Khatm-Nabuwat i thnk it worth a proof on it self but .. sorry if that hurts
ReplyDeleteآپ نے بالکل درست کہا ہے کہ بلاس فَیمی کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ مرزا غلام احمد کو نبی مانتے ہیں
ReplyDeleteجو شخص اپنی پہچان نہ بتائے وہ جواب کا مستحق نہیں ہوتا بلکہ اس کا تبصرہ حذف کر دینا چاہیئے
ہمارا کونسا قانون اسلامی ہے؟
ReplyDelete!!! سوال پے سوال
ReplyDeleteشک و شبی کی بنیاد پر کسی کو گرفتار تو کیا جا سکتا ہے مگر اُسے اپنے دفاع کا مکمل اختیار ہے اور گرفتار کرتے وقت اُسے بتایا جاتا کس الزام میں پکڑ رہے ہیں! یا کہ وہ اپنے دفاع کے انتظام کر سکے۔۔۔
ReplyDeleteیہ اسلام کے خلاف نہیں ہے!
اور یہ نامعلوم بندہ اپنے نام و فون نمبر کے ساتھ تبصرہ کرتا تو میں اس کے سوال کا جواب دیتا!!!
مجھے موڈیریشن زرا شوق نہیں نا مجھ کو یہ پسند ہے ۔۔ پر اپنی شناخت چھپانے والے کے لیے اتنا ہی عرض ہے گر کوئی اتنا ہی سچا اور حق پر ہے تو ڈرتا کس سے ہے ۔۔ موت سے یا اپنے آپ سے ۔۔ سوال ہی سوال رہ جاتے ہیں بس
ReplyDeleteجناب کوئی احمدی صاحب ہے تو جناب آپ کا دوبارہ کچھ تحریر کرنے کو دل کرے تو شناخت کے ساتھ کریں یا پھر اپنا بلاگ بنائے اور اپنے بینان کی پیروکاری یو جو کرنا ہے وہ کریں
یوروپ کے تمام ملکوں میں ایسے قوانین موجود ہیں۔ جن قوانین کے تحت کسی مشکوک شخص کو حراست میں لیا جاسکتا ہے۔ اور کسی جرم کا شک ہونے پہ بھی ملزمان کو گرفتار کر کے باقاعدہ جیل بیجھا جاسکتا ہے۔ خواہ بعد میں عدالتی ٹریبونل انہیں بے قصور قرار دے کر رہا کر دے۔
ReplyDeleteاور بعض ممالک میں تین دن اور بعض میں تین دن سے زیادہ پولیس، جوڈیشنل ریمانڈ کے طور پہ کسی مشکوک کو حوالت میں بند کر سکتی ہے اور بہتر گھنٹے پورے ہونے پہ پولیس کو مشکوک افراد پہ فرد جرم عائد کر کے ڈیوٹی پہ جج کے سامنے پیش کرنا ہوتا ہے۔ اور چونکہ کبھی کبھار فرد جرم بے سروپا ہونے کی وجہ سے جج گرفتار افراد کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس افسران کو ڈانٹ بھی پلا دیتے ہیں۔ اسلئیے عام طور پہ پولیس دپارٹمنٹ عام طور پہ مجرم ذہن لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لئیے انھیں عموماً اڑتالیس گھنٹے سے قبل ہی رہا کر دیتے ہیں۔
دہشت گردی روکنے کے نامی کلیے نے تو خیر اب پولیس کو یوروپ میں بھی بہت سی چھوٹ دے رکھی ہیں۔ اور اس کا شکار کبھی کبھار بے قصور بھی ہوجاتے ہیں اور بعض افراد تو دو دوسال تک جیلوں میں پڑے رہنے کے بعد عدم ثبوت یا ناکافی ثبوت ہونے کی وجہ سے مقدمہ نہ لگنے کی مدت پوری ہونے پہ جیلوں سے رہائی ملتی ہے