Sunday, December 5

KL

 

 

مجھے اس بات کا زرا احساس نہیں تھا کہ کبھی ایسا بھی ہوگا کہ میں دو دو میہنے بعد اپنے بلاگ کو اپڈیٹ کروگا اور وہ بھی ایسے جیسے کہ احسان کر رہا ہوں !

خود کو جتنا آسان سمجھتا تھا ، حالات کو بھی اتنا ہی آسان سمجھ کر ایزی لیتا ہوتا تھا ۔۔ پر باس یہ دنیا واقعی بڑی زبردست ہے

ملیشیا آنے سے پہلے ارادہ کیا تھا کہ پہنچتے ساتھ ہی بلاگ لکھونگا اور حالات و سکنات سے اپنے عزیز و قارب ، دوست احباب سب کو آگاہ کروگا ، پھر حالات کی چکی میں کچھ ایسا گھوما کہ سارا وقت بس کم کمیری والے پاو ( چکر ) اتارنے میں گزرتا رہا

تقریباّ بیس دن عجب دھوکے فریب اور ان جانے تھرلز کے ساتھ باری باری دست و گریباں ہوتے گزرے پھر جو زرا سمبھلا تو سوچا ۔۔ کہ کیا بلاگ کرنا ہے ریحان صاب ! ۔۔ بڑے زبردست حالات گزرے ہے نا آپ پر جو بلاگ کرنے ہے !

اب نا تو یہاں پر پاکستانی چینلز اس طرح دیکھنے کو میسر ہیں جیسے کے اپنے ڈیرے پر تھے کہ یہاں بری خبر سنی اور وہاں اس پر لکھنا شروع کر دیا ، البتا یہاں پاکستانی ضرور ہیں ، جن سب نے بڑا زبردست ترقی کرنے کا ایک سبق سکھایا ۔۔ جس کے بارے میں لکھوگا پھر ، زرا غصہ آلانے دیں ۔

خیر لکھنے میں کچھ والا تھا اور لکھ کچھ ریا ہوں

کوئی مجھے بھگوڑا کہے ، سٹگلر یا اوپرچیونسٹ کہے ، جو بھی کہے ، اب کسی بھی کیٹیگری میں ڈال دے ۔ پاکستان چھوڑ یہاں چلے آئے ہیں ۔۔ ملیشیا ۔۔ جہاں آکر ایک بات کا تو زبردست احسال ہوا ہے کہ اپہنا دیس ترقی کیوں نہیں کر رہا ! ۔۔ یہ اپنا پاکستانی میڈیا بھی کیا چول چول ڈیبیٹی پروگرام منعقد کرتا رہتا ہے ، جہاں بحث ہوتئ ہے کہ پاکستان کیوں ترقی نہیں کر رہا ۔۔ مفت میں ٹائیم برباد

طوفان یہاں ، آندھی یہاں ۔۔ جزیرے نما ایک علاقہ ، جنگل بیاباں چاروں طرف ، پر مجال ہے کہ کبھی دو منٹ کے لیے بجلی گئی ہو ۔۔ اب بڑا کچھ لکھنے کو ہے اس جہاں کے بارے کیں جو ایک تحریر میں جان بھوج کر لکھنا نہیں چاہتا

تھوڑا سا اپ سیٹ ہوں سو اس اب ڈیٹ کو جلدی ختم کروگا

جب یہاں پہنچا تھا تو زیادہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا تھا ۔۔ اب جو زرا سمبھلا ہوں تو ایک بات تو بہت سمجھ میں آتی ہے ۔۔ آپ سب احباب میں سے گر کسی کا یہاں آنے کا ارادہ بنے تو مہربانی کر کے مجھے ضرور بتائیگا ۔۔ کیونکہ پھر آپ جس کسی کے بھی ریکومنڈیشن پر کوالا لمپور ، عرف کے ایل آئے ہو ۔۔ وہ کے ایل آئی اے لینے آئے نا آئے ۔۔ میں ضرور آوگا ۔۔

اپنے کو تو یہاں سیر کا بہانا چاہیے :)   ۔

Tuesday, August 24

کیا حل پیش ہو

سیالکوٹ میں ہونے والا انسانیت کا قتل ، جس پر جتنا افسوس کیا جائے اتنا کم ہے ۔۔ مگر صرف افسوس کرنا کافی نہیں نا بس شرمندہ ہونا

یہ عجب واقعی کیوں پیش آیا اس کی ایک فہم تشریح جوابات کی شکل میں سر اجمل نے اپنی تحریر میں فرمائی ہے ۔

یہ ہمارا معاشرہ کچھ پروان ہی ایسا چڑھا ہے کہ اس سے لوجیکل جیسچر کی امید فوراّ رکھی نہیں جاسکتی ۔۔ حق کی سچ کی چینج کی بات جو گر کوئی کرے یہاں تو اکثر اس کو پاگل جزباتی کہ کر ٹال دیا جاتا ہے ۔

اللہ تعلی نے قرآن ہم سب کے لیے اتارا ہے تاکہ ہم اس کو خود پڑھیں اور سمجھیں ، عمل کریں ۔۔

یہاں ہم اپنے صحت کے معاملے میں تو ایک اچھے ایم بی بی ایس سے کم درجے کے کسی ڈاکٹر کو ترجیح نہیں دینگے ۔۔ مگر دینی معاملات کی مشاورت ہم کسی میٹرک پاس مولوی سے تصلی سے کر لینگے

ہم مسلمان ، ہم سب کا کردار و اسلام کی سمجھ اتنی تو ہونی چاہیے کہ وقت آئے تو جنازہ کی نماز بھی خود پڑھا لیں ۔۔ نکاح بھی ۔۔ مگر کچھ ایسے مواقع پر مولوی صاحب کو بلایا جاتا ہے

ہم نے اس ملک کو تعلیمی اعتبار سے درست پروان چڑھایا اور نا دینی ۔۔ جہاں ٹیچرز سفارشوں سے تعنیات ہوتے رہے جہاں گھر کا میٹرک فیل بچا مدرسہ جا کر مولوی بنتا رہا ۔۔ وہاں کا عمومی معاشرہ کچھ ایسا نہیں ہوگا تو کیسا ہوگا ! ۔۔

معاشرہ بڑا لائیق، سمجھدار ۔۔۔ اور سوشل ہوگا ؟

اب ایسے میں کوئی بھی لکھنے بیٹھے تو بہت سے باتیں لکھ لے ۔۔ بہت سے خرابیاں بیاں ہو جائیں ۔۔ پر بات ہے کسی حل کی

حل جو میرے پاس مکمل ہے نہیں ۔۔ آپ ہمارے ڈھٹائی والے لیول کا اندازہ زرا اس بات سے لگا لیں کہ میڈیا پر خبر جانے کے بعد اس گاوں کے قاتل لوگوں نے ١١٢٢ کے دفتر کے باہر بینر ایوازا یو کر رکھے ہیں کہ ہم نے تو پڑا نیک کام کیا ہے ڈاکو مارے ہیں ۔۔ مرنے والے ڈاکو تھے کے بینر دیکھے میں نے ٹی وی پر

جس آرٹسٹ نے وہ بینر لکھے ۔۔ میں اس کو کہی ملوں تو یہ پوچھوں ضرور کہ تم نے پچاس روپے کے لیے یہ کیسے کر لیا ؟

ایسے لوگوں کے لیے کیا کوئی حل پیش ہو !  ۔

Sunday, August 22

اور انصاف ہوگیا

مارنے والے بھی یہی کے انسان ہیں ۔۔ مار کھانے والے اور مرنے والے بھی یہی کے انسان ۔۔ اور دیکھنے والے بھی یہی کے ۔۔ میں خود کو اب کس طرف کا سمجھوں ۔۔ ! !

یہ انسانیت کے ساتھ ہونے والی حرکت اس کے بارے میں کیا سوچیں ! ! ۔۔ آگے سیلاب ، مہنگائی ، کرپشن ان سب سے گھرے ہوے ہم اب اور کیا جتائیں کہ ہم سے یہ کیا زیادتی ہو رہی ہے

ہم سب بھی جو اپنی اپنی جگاہ پرگر چپ بھی بیٹھے ہیں ہم بھی اس قتل میں برابر کے شریک ہیں ۔

اب ہوسکتا ہے یہ فلم بھی جعلی نکلے ۔۔ پراپوگنڈا یا کوئی بنائی گئی فلم ہو ۔۔ پر ہم عوام ہے تو ایسے ہی جن کو خون دیکھ کر مزا آتا ہے ، موبائیل سے فلم بنانے کا فن تک آتا ہے

ٹھیک ہی تو ہے ۔۔ ہم جیسی عوام کے ساتھ قدرت کو بھی رحم سے پیش نہیں آنا چاہیے ۔۔ رمضان کے با برکت مہینے میں یہ مسلمان اور پاک افراد نے جو حرکت کی ہے اس کے بعد اب بس عزاب کا انتظار ہی رہ گیا ہے ۔

کوئی افسوس نہیں گر ہم عوام آج جن حالات میں ہیں اٍسی حالات کے مستحق ہیں ۔۔ ہمارے جسٹس کے چیف نے تو جیسے دو افراد کو برطرف کر کے انصاف کا حق ادا کر دیا ، تو ہوگیا ہوگا ادا ۔۔ اور ہوگیا ہوگا انصاف ۔۔ مگر میرے لیے ہم سب مجرم اور سزا کے حق دار ہیں جو طالبان کے ظلم پر تو فیچر بنائینگے مگر اپنی درندگی پر صرف افسوس کرینگے ۔

کوئی مقتدمہ درج کرے یا نا کرے ۔۔ ہم سب پر وہاں موجود دیکھنے اور فلم بنانے والوں پر دفا ٣٠٢ کا اطلاق ہوتا ہے ۔۔ چاہے اپنی بے باق شرافت میں ہم تھانے جائے نا جائیں ۔۔ ہم شریک جرم ہیں ۔

Wednesday, July 21

تنہا دل ۔۔ رویا رے


..

لیلا مجنوں ، ہیر رانجھا یہ سب موٹیویٹ کرنے والی کہانیاں سی لگتی ہیں ۔۔ دعا ہے ، کسی پر ایسا وقت نا ہی آئے کہ کسی کو کسی کی قبر کھودنی پڑے ۔۔

پر گر آپ پر ایسا ملا جلا سا وقت آئے تو کیا آپ اٍس ہیرو جیسا ہی  ری ایکٹ کرو گے ؟ (ہیرو کا زکر کر رہا ہوں تو مرد حضرات سے ہی مخاطب ہوں )

خود سے یہ سوال کیا تو جواب بہت سیدھا سا مل گیا

وقت کچھ ایسا بھی آنا تھا شاید جو یوں ویڈیو پوسٹ کرتا ، بونگی مارنے کو اور کچھ ملا ہی  نہیں  ۔
 

 

 

Monday, June 14

معاشرے کے رنگ اور جگنی

.

..

 آج کل معاشرے کے رنگ میں رنگے جا رہا ہوں ۔۔ نا تو غصہ کھارہا ہوں نا کھانے دے رہا ہوں۔۔ جھوٹ اور تھوڑی بہت کرپشن مزاجی بھی اپنا لی ہے ۔۔ کوئی حکومت کو برا کہتا ملتا ہے تو پاس سے کھسک لیتے ہیں ۔۔ ان تمام عوامل سے طبیعت سو زرا آوازار سی رہنے لگی ہے پر لگتا آوازاری کی اب عادت ڈالنی پڑنی ہے

پہلے حالات کو دیکھ کر موڈ بہت اداس ہوتا تھا ۔۔ اب سمجھ میں آرہا ہے کہ اپنا موڈ خراب کر کے نقصان کس کا ؟ اپنا ۔۔ سو اپنا نقصان کیوں کریں ۔۔ ہوتا ہے جو ہوئی جان دیو

میرے ایک دوست زید حامد کے کاز ( تکمیل پاکستان ) میں یہاں ساہیوال سے بہت ایکٹو تھے ۔۔ کہتے تھے ۔۔ پاکستان از ان کرائسس ۔۔ کچھ ہفتوں زرا تحقیق کی ان ہو نے سو اب کہتے ہیں زید حامد کی شکسیت از ان کرائیسس ۔۔ زید حامد کا کردار کسی یوسف قصاب کی وجہ سے کنٹراورشل ہے ۔۔ سو اب وہ دوست زید کے تقریباّ زید کے اینٹی ہو چکے ہیں

جہاں کچھ بھی سٹیبل رہتا نہیں ہے وہاں گر میں ان سٹیبل رہا تو کون سی بڑی بات ۔

اور ہاں کہتا تھا نا ۔۔ بے حرمتی ختم ہو نا ہو یہ بین ( فیس بک والا ) ختم ہو جانا ہے ۔۔ تقریباّ اسی فیصد پاکستانی عوام نے تو فیس بک کے مکمل ہمیشہ کے بائیکاٹ کی حمایت کی تھی ۔۔ ہوا کیا ! ۔۔ دھڑا دھڑ فیس بک فیس بک ہوئی پڑی ہے ۔۔ ہمارا میڈٰا بھی فیس بک کی اچھئ مشہوری کر رہا ہے ۔۔ جو کہتا ہے “ ہمارا فیس بک پیج جوائین کریں “ ۔۔ فیس بک مفت میں ہی مشہور سے مشہور تر ہوتا جا رہا ہے ۔۔ ہون دیو ۔

کوک سٹوڈیا کا نیا سیزن شروع ہے ۔۔ عرصہ بعد ہی کچھ مزے کا سن نے کو ملا ہے ۔۔ سو سن رہے ہیں ۔۔ آپ بھی سنیں ۔۔ جگنی ۔۔ اور خوش رہیں

 ۔

.