میں گھر سے زیادہ باہر نہیں جاتا ۔۔ بس کام ہو تو ہی فقت ہم نکل پڑتے ہیں ۔۔ اور کیا دیکھتے ہیں ۔۔ لوگ سب کام کر رہے ہوتے ہیں بشمول اس کے جو کام وہ کرنے نکلے ہوتے ہیں ۔۔ تجربات کی باتیں تو ایسے جیسے کے عمر کے آخری دریچے پر ہو اور وہی تب چپ رہتے ہے جب یونیورسٹی یا کالج کے سر لیکچر ختم ہونے پر کہے کہ کیا کوئی سوال ہے ۔
پریکٹیکل تعلیکم سے کوسو دور تھیوریکل تعلیکم میں ہی پی ایچ ڈی لے لیتے ہیں ۔۔ واقعی میں جانتا ہو ایسے پی ایچ ڈی اور ایم ایس سی والوں کو جو میک اور پی سی کے فرق سے واقف نہیں ہے ۔۔۔ ایم بے اے کرنے والے کمپیوٹر چلانے سے تقریباّ ناواقف ۔۔۔ اور تو اور ماسٹرز کرنے والے اپنے تھیسز اور ریسیرچز کسی اور سے کرا رہے ہوتے ۔۔ میرے اپنے ہا تھوں نے بھی چند انٹیرشپ رپورٹس اور تھیسس تیار کیے ہیں جبکہ میرا تو دور دور تک اس فارمل سٹیڈیز سے کوئی تعلق نہیں ۔
سو کہنا پوچھنا کیا اب ۔۔ بس جتانا ہی ہے کہ ۔۔ لوگ وہ کام ہی کیوں پکڑتے ہیں جو وہ کر نہیں سکتے ۔۔ کیوں ۔۔ دوسروں کو دیکھ کر ۔۔۔ تو یا پھر میں غلط سوچتا ہو ۔۔ یا پھر یہ سب سے بڑی بے وقوفی ہے ۔۔ کہ اللہ تعلی نے پیدا ہم کو ایک منفرد صلاحیت کے ساتھ کیا اور ہم اس صلاحیت کو تراشنے کے بجائیں دوسروں کو دیکھتے ہوے اپنے راستے چنے ۔۔ تعلیم کے چاہے کام کے ۔
اور یہ میں کوئی طالبان کے پاکستان کا زکر نہیں کر رہا ۔۔ ہمارے پاکستان کا کر رہا ہو ۔۔ باہر ممالک کے بارے میں جو جانتا ہو تو یہ کہ وہا گر ٣ لوگو کی کمیونٹی میں گر کوئی ایک جھوٹ بولتا ہو تو چاہے وہ چھوٹا سا جھوٹ ہی کیوں نا ہو تو اس سے دوسرے ایک دم سے ناتا توڑ لیتے ہیں کہ ہائے یہ جھوٹا ہے ۔۔ یہ میں ان باہر والوں کی بات کر رہا ہو جن کا تو کوئی دین ایمان بھی نہیں ہوتا ۔۔ جبکہ ہمارے ہاں ایمان والے ۔۔ جھوٹ ۔۔ جتنے زیادہ پڑھے لکھے ہو اتنا ہی اخیر طریقہ سے جھوٹ بولتے ہیں ۔۔۔ جھوٹے کو کمیونٹی میں بھی اونچا مقام ملا ہوتا ہے اور سیاست میں بھی ۔۔ اور یہ بات میں اپنے زندگی کے تجرہ سے لکھ رہا ہو ۔
گھر سے جھوٹ شروع ہوتا ہے یہاں جب بچا چند بچگانے سوال کرتا ہے اور پھر جھوٹ بھی سات سات پلپتا ہے
ہم جو یہاں طالبانوں کے ٹینشن لیے بیٹھے ہیں ۔۔ کیا کہے ۔۔ بڑا کوئی صاف اور ایماندار معاشرہ ہے نا اپنا جس کو کوئی چند نام نہاد طالبان خراب کر ہے ہیں ۔