Saturday, August 29

ہماری زمین کا مالک کون ؟

.

کیا لیڈرز و اسٹیبلشمنٹ کو ۔۔ حکومت کی کوئی بھی پراپرٹی یا زمین غیر ملک والوں کو بیچنے کا حق حاصل ہے ؟ ۔۔ میرے خیال میں شاید ہو ۔۔ شاید اس لیے کہ ہم غریب ہیں جی ہم اپنی زمین پر کوالٹی پراڈیکشن کے یونٹ خود لگا نہیں سکتے تو چلو دگنے چگنے دام یہ زمیں غیر ملکیوں کو بیچ دو اور پیسا عوام کی فلاح میں لگادو ( نام نحاد فلاح )

پیسا پھر جاتا کہا ہے وہ تو عوام کے حالات سے پتا چل رہا ہے جو دال چینی کی لائین میں لگے ہیں ۔

خبر ہے کہ گورنمنٹ ملک کی زمین کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سعودی کمپنیز کو بیچ رہی ہے ۔۔ چھوٹے غریب کسانان کو کارپوریٹ سیکٹر کا کیا پتا ہو ! ۔۔

جو ایک چھوٹا کسان آج کے حالات میں بہت مشکل سے قرضہ و پریشانی اٹھا کر اپنی چھوٹی سی زمین پر کھیتی کرتا ہے ۔۔ اس چھوٹی زمین کے چھوٹے کاشتکار کو ۔۔ کارپریٹ سیکٹر کھا جائیگا

سوچ کر بہت خوف آتا ہے ۔۔ کہ کہا ہم نے انگریز کمپنی سے سن 47 میں جان چھڑائی ۔۔ اور اب غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی زمین بیچ رہے ہیں ۔۔ بے شک اٍس مقصد سے ہی کہ شاید قوم کی ترقی ہو گی ۔۔ پر غیر ملکی کاپریٹ سیکٹر کا صرف اصول سورسز پر قبصہ اور بڑے بزنس کا اصول ہوتا ہے ۔

حکومت نے گر خود غیرت مند ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوے ابھی سے اپنی اُگجاو زمین پر خود بڑے پیمانے پر کوالٹی کاشتکاری کی پرو ڈیکشن شروع نا کی تو کوئی شک نہیں کے آنے والے سال پھر ہم سبھی اس کاپریٹ سیکٹرز کی وجہ سے خوراک کے اصول کے لیے ایک دوسرے جھگڑ رہے ہونگے ۔

اللہ ہمارے پیارے ملک کو مزید برا وقت دیکھنے سے بچائے ۔

Friday, August 21

بلاگستان میں بلاگ ۔۔ اور اردو بلاگ

.

اردو بلاگنگ ۔۔

اس کی تشریح کرنا میرے لیے تھوڑا مشکل ہے ۔۔ مگر اتنا جانتا ہوں کہ اٍس کی ضرورت ہے ۔۔۔ بلاگز انٹیرنیٹ پر صحت مند تفریح و معولومات کے عکاس ہیں ۔۔ ہماری ثقافت ہماری زبان ہے ۔۔ انٹیرنیٹ پر ہماری زبان کا مکمل اظہار ہی اردو بلاگنگ ہے ۔

گر ابھی تک آپ نے اردو بلاگ نہیں بنایا تو اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ جیسے

١ ۔۔ آپ جانتے نہیں کہ بلاگ ہے کیا ۔۔۔ اور اس کو کیسے چلانا ہے ۔ ٢ ۔۔ انگریزی لکھنا تو ٹھیک پر اردو لکھنے میں تھوڑی مشکل ہو ۔۔ یعنی انگریزی بلاگ تو آپ بنا لینگے پر اردو بلاگ بنانے میں تھوڑی دشواری کا سامنا ہو ۔

سو تھوڑی پہلے تشریح کرتا ہو ۔۔ پھر بلاگ کیسے سیٹ کرنا ہے اس پر لکھوگا ۔

بلاگ

بلاگ اپنے آپ میں بہت ہی زیادہ افادیت رکھتا ہے ۔۔ کیونکہ لکھنا اور پڑھنا یہ اشرف مخلوق کی ایک بڑی شرف ہے ۔۔ ہمارے نظریات الفاظ کی شکل لے کر انٹیرنیٹ ہر کچھ ہی لمحوں میں دنیا بھر میں پہنچ سکتے ہیں ۔

سب سے ضروری بات کہ بلاگ بنانے کے لیے آپ کو آپ کی ذاتی شناخت کو ظاہر کرنا ضروری نہیں ۔۔ البتہ یہ بس ٹھیک ہی ہے کہ آپ جب بلاگ بناو تو اپنا نام اور لوکیشن یہ سب ظاہر کرو ۔

بلاگ ہمارا اپنا ایک عکس ہے ۔۔ جیسے ہم ویسا ہمارا بلاگ ۔۔ گر ہم تخریب کار ہیں تو ہمارا بلاگ بھی تخریب کاری نظریات والی تحاریر رکھتا ہوگا ۔۔ گر ہم ایک کلاکار ہیں تو ہمارا بلاگ آرٹ کے فن پاروں اور کلاکاری کے نظریات والی تحاریر رکھے گا ۔۔ پھر وہاں لوگ آپ کی تخریبکار یا کلاکارانا رائے پر اپنی رائے کا اظہار تبصرات کی شکل میں کرینگے ۔۔ بس یہی ہے بلاگنگ ۔

اردو بلاگ کیسے بنائیں ۔

اردو بلاگ بنانا بہت آسان ہے ۔۔ کرنا صرف اتنا ہے کہ سب سے پہلے کہی بھی آپ ایک مفت انگلش بلاگ بنائیں ۔۔ اور پھر اس بلاگ کو انگریزی سے اردو میں ڈھال لیں ۔ یہ سب کیسے کرنا ہے اس کے لیے ہر ایک بلاگر آپ کی مدد کرے گا ۔۔ پر سب سے ضروری پہلے ایک عدد فری یا پئیڈ بلاگ کا ہونا ہے ۔

.

فری بلاگ اور پیڈ بلاگ میں فرق بس اتنا ہے کہ فری بلاگ میں زرا اس سورس کی مشہوری ہوتی ہے جہاں آپ نے بلاگ بنایا ہو اور پےایڈ بلاگ میں بس اور بس آپ اور بس آپ ۔

سو پہلے آپ بلاگ بنائیں ۔۔ بلاگر ڈاٹ کام ۔۔ ورڈپریس ڈاڈ کام، یا ورڈپریس پی کے ۔۔ یہ تین بڑی فری بلاگنگ سروسٍس ہیں ۔۔ ورڈپریس پی کے پر آپ کو فری بلاگ اردو میں بنا بنایا مل جائیگا ۔

پئیڈ بلاگ یعنی ایک طرح سے آپ کا زاتی بلاگ آپ کے اپنے زاتی ڈومیں ( ڈاٹ کام یا پی کے ) پر بنانا بھی بہت آسان ہے ۔۔ مگر اس کے لیے بلاگ سسٹم کو تھوڑا سمجھنا ضروری ہے ۔۔ کیونکہ پیڈ سروس میں آپ کو بلاگ کا سافٹ وئیر اپنی سروس میں انسٹال کرنا ہوتا ہے ۔۔ جو آپ بہت بہترین طریقہ سے تب کر پاوگے جب آپ تھوڑا بہت فری سروس کو سمجھ لوگے ۔۔ ورڈپریس جو ایک بلاگنگ سافٹ وئیر ہے پر آپ اپنے زاتی بلاگ پر اپنا بلاگ بنا سکتے ہیں ۔

گر آپ کا بلاگ نہیں تو بس جھٹ پٹ ابھی ایک بلاگ تو بنائیں ۔۔ اپنی پہلی تحریر لکھیں ۔۔ کچھ بھی لکھیں ۔۔ جب چاہیں لکھیں ۔۔ اردو لکھنے کے لیے آپ کمپیوٹر میں اردو انسٹال کر لیں ۔ اردو لکھنے کے لیے جو ایک بہترین طریقہ میں استعمال کرتا ہو وہ ونڈوز میں اردو پیڈ کا استعمال ہے ۔۔ میں جب بھی بلاگ لکھتا ہو یا کوئی تبصرا کسی بلاگ پر لکھتا ہو تو پہلے اردو پیڈ پر لکھتا ہو اور وہاں سے کاپی پیسٹ کر لیتا ہوں ۔

منظرنامہ نے ایک اچھا سلسلہ شروع کیا ہے ۔۔ ان کا بھلا ہو جٍن کے مطابق میں نیا بلاگر ہو ۔۔ دیکھ لیں میں بھی نیا ہوں ۔۔ سب پہلے پہلے نئے ہی ہوتے ہیں ۔۔اس بار کہیں اٍتفاق سے ایوارڈ نامیشن میں آگیا تو کر بھلا سو ہو بھلا

Thursday, August 20

ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم ۔۔ پر ہے کہا ؟

.

ہمارے پاکستانی پرچم کہاں ہیں ؟ ۔۔ اور فوزیہ وہاب سے جواب مل گیا ۔

Wednesday, August 19

! سرمایہ دار بس سرمایہ دار ہیں

.

میں ابھی زندگی کے نشیب و فراز سمجھ رہا ہو اور میری کوئی زیادہ عمر ہے نا ہی تجربہ پر کچھ اصول ہیں بس جو مجھے لگتا ہے کہ درست ہیں ۔۔ لگتا ہے ۔۔ مطلب کنفرم نہیں ہے ۔۔ کیونکہ بندہ گر اپنے آپ سے اپنا اندازہ لگوائے تو جواب ہمیشہ مثبت ہی آئے گا ۔

چینی کی مہنگائی و کریک ڈاون روکے جانے ہر پر وزرا کا بیان کچھ یوں آیا ہے کہ رمضان ہو یا کچھ بھی ۔۔۔ سرمایہ دار بس سرمایہ دار ہے وہ نا مسلمان ہیں نا پاکستانی نا کچھ اور بس سرمایہ دار ۔۔ سو اس سوال کا جواز نہیں کہ روزے رکھے کوئی جھوٹ کیوں بول رہا ہو ۔

وزیر کا یہ جملہ کے سرمایہ دار بس سرمایہ دار ہے ۔۔ یعنی بزنس مین ہے بس ۔۔ میری اپنے تجربات بھی کچھ ایسی ہی گواہی دیتے ہیں ۔

کمپیوٹر کا بندا ہوں کمپیوٹر منڈیوں کے بھاو و معیار و کردار کو سمجھتا ہوں کمپیوٹر مارکیٹ میں گاہک ہمیشہ اس امید پر آتا ہے کہ دکان دار اس سے زیادہ جانتا ہے سو وہ اس کو اچھی طرح گائیڈ کرے گا ۔ دکان دار اس کو ایک اچھا کمپیوٹر بنا کر دے گا ۔۔ پر یہ امید کتنی پوری ہوتئ یہاں کا کمپیوٹر گاہک اچھی طرح جان جاتا ہے ۔

٨٠ فیصد کمپیوٹر دکان دار ہمیشہ گاہک کو پہلے وہ چیز پکڑا دیتے ہیں جو ان کی دکان پر بٍک نا رہی ہو ۔۔ اور جھوٹ بول کر بیچ دیتے ہیں ۔۔ کہ یہ معیاری چیز ہے اور جو گاہک مانگ رہا ہے وہ معیاری نہیں یا ان کے پاس ہے ہی نہیں ۔

ہمارا مزہب اسلام تاکید کرتا ہے ہم سے کہ ہم آنے والے گاہک کو ہمیشہ اچھی چیز دیں ۔۔ پرانی پڑی چیز سے نئی چیز دیں ۔۔ پر یہاں ہمارے مزہب کے ایک اعلی معیاری فعل کو کبھی اپنانا کوئی ضروری نہیں سمجھتا ۔

ایسا کیوں ہوتا ہے یہاں ؟

جواب سب جانتے ہیں ۔۔ بزنس مین کو غرض یہاں صرف بزنس سے ہے ۔۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی اعلی سے اعلی فرنگی تعلیم بھی اور کچھ نہیں بس ایک اعلی غلام ( جاب ہولڈر ) و بزنس مین بن نا سکھا رہی ہے ۔۔ دین جو ایک اچھا و کامل انسان بن نے کی مکمل تعلیم دیتا ہے ، اس پر تو ہم نے تقریباّ انتہا پسند پیدا کرنے کی مہر لگا دی ۔

پھر لوگ کہتے ہیں کہ بھیا پیٹ لگا ہوا ہے ۔۔ سودے بازی نہیں کرینگے تو کھائینگے کہا سے ۔۔ ہمارے قائد اعظم محد علی جناح کے اصولوں کی تعریف آج بھارتی کر رہے ہیں جس کی سزا بھی ان کو مل رہی ہے ۔۔ اور ہم جو ایک دوسرے کو صوبوں کی حدوں سے پہنچان نے کو ترجیح دیتے ہیں ۔۔ قائید کے اصولوں کو کب اپنائینگے ۔

اللہ کی زات پر یقیں مدھم چکا شاید جو پتھر میں کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے ۔۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے نئی آنے والی نصل ہماری چل رہی نصل کے بزنس اصولوں کو نا ہی اپنائے ۔۔ ورنہ ہم نام کے مسلمان ایک دن نام کے بھی نہیں رہیں گے ۔

اللہ اس رمضان ہم کو ایک مکمل ضابطہ حيات اپنانے کی توفیق دے

Monday, August 17

میرا سکول میری تعلیم ۔۔ منفرد یاد

.
http://profile.ak.fbcdn.net/object3/40/41/n27306572914_2990.jpg
.

فرید ٹاون میں گونمٹ کمپری ہنسو سکول ۔۔ ساہیوال کا دوسرا بڑا اردو میڈیم سرکاری سکول ہے ۔ میں ہشتم میں اٍس سکول میں آیا ۔۔ پہلے دو سال بہت زبردت گزرے ۔۔ حالات کچھ ایسے تھے کے ہر دوسرے دن گیارہ بارہ بجے ۔۔ کالج کے لڑکے آکر چھٹی کرا جاتے ۔

کمپری ہنسو ۔۔ یہ وہ جگاہ تھی جہاں میں اپنے دن کے چھے کوالٹی والے گھنٹے گزارتا تھا ۔۔ دوست بنے ۔۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ سوشل ازم کے تجربات بھی یہی حاصل ہوے ۔۔ پھر وہ سال آیا جب میں نے سائینس کے سبجیکٹ کے ساتھ اب نہم دہم کمپلیٹ کر کے ۔۔ اس سکول کو اللہ حافظ کہنا تھا ۔

نہم میں کمپیوٹر کا سبجیکٹ رکھا ۔۔ اب میرے کمپیوٹر والے کیڑے سے تمام کلاس واقف تھی ۔۔ ہمارے کلاس انچارج تو مجھے اساما بن لادن کا ہم دم کہتے تھے ۔۔ تب انٹیرنیٹ بہت مہنگا تھا سو جو انٹیرنیت چلاتا تھا اس کا آٹو میٹک سٹیٹس اور سے کچھ اور ہو جاتا تھا ۔

کمپیوٹر ٹیچر گورمنٹ نے ہمارے سکول میں جو آپائنٹ کیا ۔۔ وہ مکمل سفارش کی طاقت کے موں بولتے ایک ثبوت تھے ۔۔ کیونکہ وہ کلاس میں تو آتے تھے ۔۔ پر ان کو خود کچھ آتا نہیں تھا تو بچوں کو کیا پڑھاتے ؟

یہ شکایت لے کر میں پرنسپل کے پاس گیا ۔۔ کہ سر یہ حالات ہیں ۔۔ کمپیوٹنگ وہ سبجیکٹ ہے جو آنے والے دنوں میں حاوی ہو جانے والا ہے ۔۔ وہ اور بات ہے کہ ابھی اس سبجیکٹ میں زیادہ بچے انٹرسٹ نہیں لے رہے ۔۔ پر ہم صرف بارہ سٹوڈنٹس جو اس سبجیکٹ کو اختیار کر چکے ہیں اب کوالٹی تعلیم کے بھی حقدار ہیں ۔

پرنسپل مجھے جانتے تھے کہ میں کمپیوٹنگ کی تھوڑی بہت سمجھ رکھتا ہو ۔۔ سو ان ہو نے میری شکایت کو بہت تصلی سے سنا ۔۔ اور جواب میں کہا “ ریحان ہم نے گورنمنٹ کو درخواست دی تھی ۔۔ ایک عدد کمپیوٹر ٹیچر کی ۔۔ گورنمنٹ نے جن کو بھیجا ہے اب ہم کو ان پر تصلی رکھنا ہوگی ۔ ۔۔ پر آپ کو پوری آزادی ہے گر آپ ان ٹیچر کے ساتھ مل کر دوسروں کو کمپیوٹر سکھا سکو “

پرنسپل سر کی بات سن کر میں وہاں سے واپس آگیا ۔۔ اور سوچا کہ کمپیوٹر سر سے اب یہ سب میں کہوں کیسے ؟ خیر سوچوں سوچوں میں دو دن گزرے اور تیسرے دن ہم کمپیوٹر سٹوڈنٹس کو اطلاع ملی ۔۔ کے کمپیوٹر لیب کے کمپیوٹر رات کو کسی نے چوری کر لیے ۔

حصاب لگا لیں اب ۔۔ کمپیوٹر ۔۔ چوری ہوگئے ۔۔ یہ حال تھا ۔

اور اب کا حال کیا ہے ؟ ۔۔ فل وقت گرمیوں کی چھٹیاں ہے ۔۔ اور میں پہلے فرصت میں اب کا حال جان کر آوگا ۔

Friday, August 14

آزادی ۔۔ اس کو ہم کیا جانیں ۔۔ کیا سمجھیں

.
http://i25.tinypic.com/xf6opg.jpg
.

صبح نو بجے ۔۔ پھر دس بجے ۔۔ موٹر سائکلوں پو سوار جوان لڑکوں کے کافلے برآمد ہوے ۔۔ وہ سب اپنے اپنے من مرضی سے جشن آزادی کی خوشی میں اپنا حصہ ڈال رہے تھے ۔۔۔ صبح دھی لاتے ہوے ایک آدھ جوان سے بات ہوی تو پتا چلا کہ ابھی تو میں نے کچھ دیکھا ہی نہیں ۔ آزادی کا دن ابھی جاری ہے سو سیلیبریشن بھی جاری ہے ۔

میرے ابو کے انکل ہیں پاس گاوں سے سائیکل پر آتے ہیں ۔۔ میں ان ہیں دادا جان کہ کر بلاتا ہوں وہ آج گھر آئے ہوے تھے ۔۔ میری دادی اماں بھی باہر بیٹھی تھیں ۔۔ میں سلام کر کے اپنے کمرے میں بھاگنے کے بجائے تب وہی بیٹھ گیا ۔۔اور تب وہاں دادا جان نے ایک بات کہی ۔

میں جو اپنی جوان یوتھ میں کسی کو بحث میں شاید ہی ٹس سے مس نہیں ہونے دیتا ہوں ۔۔ دادا جان کی اس ایک چھوٹی سی بات کے جواب میں اچھا تک نہیں کہ سکا ۔

میں نے بیٹھتے ساتھ ہی وہاں دادی اماں سے کہا کے ۔۔ باہر لڑکے موٹر سائکلوں پر سلنسر نکال کر جشن آزادی منا رہے ہیں ۔۔ تب دادا جان بولے ۔

بیٹا ۔۔ ان بچوں نے آزادی دیکھی نہیں ہے ۔۔ ورنا ایسا کچھ بھی نا کرتے ۔۔ دادی جان نے ساتھ کہا کہ ۔۔ آج کے دن جن ہو نے آزادی دیکھی تھی وہ روتے ہیں ۔

میں خاموش تھا ۔۔ بس سوچ رہا تھا کہ کیا کہو ۔۔ پھر دادا جان نے بتانا شروع کیا کہ کیسے حجرت کے دوران انسانوں کو قتل کیا گیا ۔۔ کتنی مشکل سے وہ لاہور پہنچے ۔۔ میرے سامنے ایک کہانی سے بڑھ کر ایک سچا واقعہ بیاں ہوا ۔ یہ حقیقت بہت بھاری تھی سن نا کہ حجرت کے وقت ماں باپ اپنی بچیوں کو اغوا ہو جانے کے ڈر سے مار دیتے تھے ۔ میری دادی اماں نے حجرت کے وقت جس نہر سے پانی پیا اس نہر میں پانی کے ساتھ ساتھ لاشیں بھی بہ رہی تھیں ۔

میں بس من بھاری کیے یہی سوچتا وہاں سے آگیا ہوں کہ ۔۔۔۔ میرے جیسے جو اپنی آسائیشوں بھری زندگی میں تقریباّ مست ہیں ۔۔ لوڈ شیڈنگ سے چٍڑ جانے والے ۔۔ ہم جیسے جو پیدا ہی نعمت والی زندگی میں ہوے ۔۔ نہیں سمجھ سکتے کہ کتنی بھاری ہے یہ آزادی ۔

Thursday, August 6

میری سمجھ وکلا گردی نہیں ۔۔۔ بس گردی

.

http://i29.tinypic.com/cs3a.jpg

.

ملک کے حالات جس طرح سے بدلے تو ہوا کیا ۔۔ ! دو طرح کے وکیل ہو گئے ۔۔ ایک وہ جو مشرف کی حکومت کے وقت تھے اور ایک وہ جو اب ہیں ۔

دونوں قسم کے وکلا کے ضمیر ہیں ۔۔ دونوں انصاف ہی کا نعرہ بلند کرتے ہیں ۔۔ نا انصافی کا تو کر بھی نہیں سکتے ۔۔ دونوں کے مطابق ان کے کلائینٹ مریض اور وہ ڈاکٹر کی طرح ہیں جو نہیں دیکھتے کے مریض کا دین ایمان وغیرہ وغیرہ کیا ہے ۔

بہت مزے دار سی سیچویشن ہو چکی ہے ۔۔ اب جو پی سی او والے وکلا فارغ کیے گئے ۔۔ ان کے ساتھ ابھی کے سسٹم نے تقریباّ ویسی کی ہے جیسی مشرف جی نے جسٹس افتخار کے ساتھ کی تھی ۔۔۔ سو اب وہ وکلا جو اپنی طرف سے باعثٍ عزت نوکری کر رہے تھے فارغ ہو جانے کے باد کیا سوچ رہے ہونگے ؟

جو بھی سوچتے ہونگے ۔۔ سانو کی ۔۔ سانو اٍنا پتا ہے ۔۔ کہ ککڑ بازی ہو رہی ہے ۔۔ مرغے لڑائے جا رہے ہیں ۔۔ ( میڈیا ورسس وکلا )

سیاست ہو یا انصاف یہ ابھی بھی بس باعث اختیار لوگوں کے لیے ہیں ۔۔

ابھی بھی قیمت ہے ایمان و انصاف کے بٍک جانے کی ۔۔ کسی پر کوئی بھی کیس کر دے کیسا بھی کیس کردے ۔۔ اور تھوڑے پیسے لگا دے تو جس پر کیس ہوا وہ تو گیا سمجھیں ۔ سوچ کر بھی اتنا خوف آتا ہے ۔۔ کہ یہاں کوئی کسی پر اسلام کی بے حرمتی کا بھی الظام تک لگا دے تو بنا الظام عدالت میں یا ویسے صابط ہوے ۔۔ بندے کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے ۔

وہ جو ایک خاندان ہمارے اسلامی جزبات کا نشانا بن گیا ۔۔ ایک دن ہم بھی بن جائینگے ۔۔ انسان کی قدر ہی جہاں مر چکی ہو ۔۔ وہاں انسان کس انصاف کی آس میں جیے ۔ اللہ تعلی ہم مسلمانوں کو سکون و صبر عنایت فرمائے کہ اسلام کو ہماری نہیں ہم کو اسلام کہ ضرورت ہے ۔۔ اسلام ۔۔ یعنی امن سلامتی ۔۔ جینے کا برابر کا حق سب کے لیے ۔