ٹیلیویژن پر جاری ہونے والے سیاستدانوں کے اکثر انٹریوز دیکھتا رہتا ہو ۔ نوٹ کرتا ہوتا ہو کہ کتنا بڑا لیڈر ہے اور کتنا زیادہ کنفیوز ہو رہا ہے ۔۔ سوال آنا اور جواب میں اس لیڈر کے ایکسپریشن ہی ایک اثر قائم کرتے ہیں ۔
پر ابھی تک مجھ پر کسی انٹیرویو نے وہ اثر قائم نہیں تھا کیا کہ جسے بلاگ کر کے اس بارے میں کچھ لکھنے کو من کرے ۔
ابھی کچھ دیر پہلے ایکسپریس نیوز پر خواجہ سرا ( بوبی ) کا انٹرویو دیکھ کر ہٹا ہو ۔۔ بوبی پاکستان شی میل ایسوسی ایشن کے صدر ہیں ۔ ایک گھنٹے کے پروگرام میں ہوسٹ لقمان نے جیسے بھی سوال رکھے ۔۔ مجال کے میں نے ایک پل کے لیے بھی اس خواجہ سرا کو کنفیوز یا نروس ہوتے دیکھا ہو ۔۔
پورے انٹیرویو کے دوران مجھے کافی کچھ جان نے کو ملا جو میں پہلے نہیں جانتا تھا اور نا کبھی اس بارے میں کبھی سوچتا تھا ۔ بوبی کے انٹیرویو میں بوبی کی ایک ایک بات اپنے آپ میں ایک اثر اور وزن رکھ رہی تھی ۔۔ ایک جگہ کہا " اس کا اندازہ یہ ہے کی اسمبلی میں موجود علامہ اقبال کی تصویر ۔۔ اس تصویر میں وہ سر پکڑے گر سوچ رہے ہیں تو وہ اس ملک میں ہمارے حال پر ہی سوچ رہے ہیں ۔" ۔
لقمان کا سوال : پاکستان کے علما کرام اور مولوی حضرات آپ کے پیشے کو حرام قرار دیتے ہیں ۔۔۔ آپ کے ناچنے گانے کی کمائی غلط ہے ؟
بوبی کا جواب : ( ایک پل کے لیے کنفیوز نا ہوتے ہوے ) ہمارے ملک کی جیلوں میں مرد عورت بچے ۔۔ ہم ہیں وہاں ؟ ہم گر کسی عمارت کی تیاری میں اینٹے اٹھانے کا بھی کام کرے تو لوگ باتیں بنا بنا کر ہم کو ہٹا دے کہ دیکھو عمارت کون بنا رہا ہے ۔
انٹیرویو ویڈیو سٹریم ۔
ہم مرد اور خواتین کیسے اپنے اپنے جنس کو ڈیفینڈ کرتے رہتے ہیں ؟ ۔۔ پر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اللہ تعلی ( بقول بوبی : المصور ) نے ہم کو یہ حق کہا سے دے دیا کہ ہم اپنے آپ کو ان سے زیادہ بڑا و اچھا سمجھیں ۔۔ اور خواجہ سرائو پر ہنسے ؟
میں یا آپ گر ایسے ہوتے تو شاید ہماری سوچ و فقر ہی کچھ اور ہوتی ۔۔ شو جیسا بھی تھا ۔۔ میں نے پڑھے لکھے کنفیوز سیاستدانوں کی نگری میں آج کانفیڈنٹ ( کم پڑھے لکھے ) ایک خواجہ سرا کو پایا ۔
ہمارا پرفیکٹ مرد یا عورت ہونا ۔۔ پڑھا لکھا ہونا ۔۔ زہین و علم والا ہونا گر ہم کو کانفیڈینٹ کر دے کہ ہم ہنسے ۔۔ ( اللہ کی مخلوق پر ہنسے ) تو کوئی شک نہیں کہ ہم اور کچھ نہیں پر ہٹ درجے کے منافق ہی ہیں ۔ا