Sunday, July 26

ایک لیڈر کی کمی تھی ۔۔ تو ایک لیڈر اور صحیح

.

ملک کا سسٹم بادشاہوں والا نہیں بلکہ کچھ ایسا ہے کہ ہم نے چن نا ہوتا ہے کہ کون ہوگا ہمارا بادشاہ ۔۔ تقریباّ ۔

آج میڈیا بہت جدید ہے ۔۔ گر کوئی پروگرام مٍس ہو جاتا ہے تو نیٹ پر مل جاتا ہے ۔۔ حکمرانوں و سیاستدانوں کے بیان اب ریکارڈ ہوے پڑے ہیں ، سب سے زیادہ مجھے زرداری جی کا بیان یاد آتا ہے جہاں ان ہو نے کہا تھا کہ انشا اللہ یہ پہلا ایسا صدر ہوگا جو ستروہ ترمیم خود چھوڑ دے گا ۔۔ اب اٍس کو اللہ کی انشاّ سمجھ لیں پھر کے وقت یہ آ گیا کہ زرداری جی کے تعریف سے ایس ایم ایس باکس فٍل رہتا ہے ۔

ملک کے حالات پر کالم لکھے جاتے ہیں ۔۔ بلاگ پوسٹ ہوتے ہیں میڈیا پر بحث کی جاتی ہے ۔۔ پر سب کچھ کا کنلیوزن تو آخر میں یہی نکلتا ہے کہ گر ہم برباد ہے تو اپنی بربادی کے زمہ دار بھی ہم خود ہی ہیں ۔ میرا ابھی تک ووٹ نہیں بنا ہوا پر گر بنا ہوتا تو میں اس کو استعمال میں ضرور لاتا ۔۔ سو گر ایک لیڈر کی کمی ہوئی تو ایک لیڈر اور صحیح

امید ہے کے یہ انسان اٍس ادنا قوم کو ایک اچھی لیڈر شٍپ مہیا کر پائے ۔۔ کیونکہ اس ملک کو گر جو ضرورت ہے تو بس ایک با غیرت و نڈر لیڈر کی ۔

بکریاں ہے ہم سب بس کوئی اچھا ہانکنے والا چاہیے ( میں بھی شرارتی سے مزاقیہ سے جملے لکھنا سیکھ رہا ہو )

اٍس ویڈیو میں ایک کہانی بیان ہوئی ہے جو سن نے والی ہے ۔ یوٹیوب پر اس ویڈیو کے بقیہ حصے سرچ کیے جاسکتے ہیں ۔

Tuesday, July 14

! سیکیورٹی کرائیسس یا ۔۔ اب بھیجو ایس ایم ایس

http://i27.tinypic.com/2s987yf.jpg

.

گوجرانوالہ میں ایک بچی اغوا ہوئی ۔۔ والد نے پولیس میں رپورٹ کی پولیس نے والد کو اغوا کار سے اپنے آپ ہی مک مکا کرنے کا مشورہ دیا ۔ جبکہ اغوا کار نے پہلے دن ١٠ لاکھ تعاوان اور دوسرے دن ( شاید ٹی وی پر خبر دیکھ لی ہوگی ) ٢٠ لاکھ مانگا ۔۔ ابھی تک پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔

ایک افسر اپنے شہر سے دوسرے شہر جا رہا تھا ۔۔۔ راستے میں اغوا کر لیا گیا ۔۔ ڈاکو ساری رات گن پوائنٹ پر افسر کو لاہور کی سڑکوں پر پھراتے رہے ۔۔ افسر نے دوست کو فون کر کے لاکھ روپے منگوائے اور پیسے دے کر جان چھڑائی ۔ اگلے روز پولیس میں رپورٹ لکھا کر افسر نے اپنا فرض ادا کیا ۔۔ اور اب وہ ساری زندگی پولیس کا فرض پورا ہونے کا انتظار کرے گا ۔

اور ایک جگمگاتی خبر ۔۔ نازیبا ایس ایم ایس کرنے پر 14 سال کی سزا ہو سکتی ہے اور جائیداد بھی زبط کی جا سکتی ہے ۔

جو میری سمجھ میں آیا وہ یہ کہ یہاں زرداری صاحب و دیگر حکومتی افراد کے نام کے بہت سے ایس ایم ایس گردش میں رہتے ہیں ۔۔ ایسے ایس ایم ایس جو میرے مطابق جناب ہنو کے کردار و کرتوتوں کی مکمل عکاسی کر رہے ہوتے ہیں ۔۔ اب ان ایس ایم ایس کے بھیجنے پر جی سزا ہو سکتی ہے ۔۔ ( فاروڈ کرنے کا پتا نہیں ۔۔ اٍس میں فاروڈ کرنا بھی شامل ہوگا پھر ! )

ہمارے سیاسدان و قانون دان ۔۔ اٍن کو قوم کی سیکیورٹی کرائیسس کی چاہے فکر ہو نا ہو پر اپنے نام و کردار کی بہت فکر ہے ۔۔ ایس ایم ایس پر ١٤ سال کی سزا ہو جانے کا قانون پر میرا اتنا ریویو ہے کے جیسی حکومت ویسی ان کی حٍکمت عملی ۔ ( کبھی ہنستا ہو تو کبھی حیراں ہوتا ہو ۔۔ کہ یہ حکومت نے خوب ایک ٹیکنیکل قانون سازی کی ہے )

آج ملک میں سیکیورٹی کا اتنا کرائیسس ہے کہ گھر سے نکلنے والا سوچتا ہوگا کہ پتا نہیں واپس آونگا کہ نہیں ۔۔۔ بارود سے بھرئ گاڑی تمام پولیس چوکیاں کراس کر کے شہر میں آجاتی ہے ۔۔ ڈاکو بڑے آرام سے لوٹ لیتا ہے جیسے پولیس والے اس کے اپنے رکھے ہوے ہو ۔ میں تو یہی سوچتا ہو کہ یہ شاید میری گوڈ لک ہے جو میں یہاں کے ڈاکووں سے ابھی تک بچا ہوا ہوں ۔

پر میں نا امید نہیں کرائیسس تو پھر پر جگہ ہوتے ہیں پر کیا حال ہوگیا ہے یہاں ۔۔ پولیس ہے یہاں ۔۔ آرمی بھی ہے یہاں ۔۔ ہماری قوم ٹیکس کی مد میں جن کے پورے پورے خرچے بھی پورے کرتی ہے ۔۔ پر ہمارے حکمرانوں کو عوام کے جان و مال سے زیادہ اپنے نام کی فٍکر لگی ہوی ہے ۔۔ وہ نام جو چاہے لوگ ایس ایم ایس کرے نا کریں اٍن کی اپنی کرتوتوں کی وجہ سے کافی جگمگا چکا ہے ۔

Monday, July 6

جس کا جو دل کرتا ہے ۔

http://www.cdbaby.net/gif/internet-skills.gif

.

فکر و دانائی میں حالات و واقعات پر لکھنا بہت درست بات ہے ۔ برائی کا سامنا کر کے برائی کی راھ میں رکاوٹ بن جانا ہی زمادار انسان ہونے ایک ثبوت ہے ۔۔ پر حالات و واقعات پر تجزیاتی ، فکری و تعمیری تحریر لکھ دینا ہی کیا کافی ہے ؟ کیا رائیٹر کی اپنے آپ پر کوئی زمہ داری نہیں ۔۔ کیا لکھنے والا اپنے آپ سے ناواقف اور دوسرے سے زیادہ واقف ہوتا ہے ؟

ایسے بہت سے سوال لکھ سکتا ہو پر یہ سوال کوئی معنی نہیں رکھتے ان کے جواب بھی میرے پاس ہیں ۔

میں نے بہت نوٹ کیا ہے کہ یہاں لوگ حالات کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں ۔۔ اس میں گھستے نہیں اور اپنا حتمی فیصلہ قائم کر کے ایک تجزیہ تخلیق دے دیتے ہیں ۔

ایک مرد نے بزدلی دکھائی تو سارے مرد بزدل ! ۔۔ ایک مرد نے غیر زماداری کا مزاہرہ کیا تو سارے مرد غیر زما دار ۔۔

پس جس کا جو دل کرتا ہے اپنی ایک رائے قائم کر لیتا ہے ۔

مرد اور عورت ۔۔ اللہ تعلی نے ان دونوں کو ( جینیٹکلی ) ایک دوسرے سے مختلف بنایا پر بظاہر جو تفرقہ تخلیق ہو چکا اس کے زمہ دار ہم خود ہیں ۔ اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگوں کو لکھتا ہوا پاتا ہو کہ مرد طاقت ور ہے ۔۔ مرد کے پاس طلاق دینے کا حق ہے مرد یہ مرد وہ ۔۔ یا ایک سوال کہ مرد کیا چاہتا ہے ۔۔ بہت خوب ۔

( مرد عورت سے زیادہ طاقت ور ) ۔۔ اس سے زیادہ بے کار جملہ میرے مطابق اور کوئی نہیں ۔۔ دونوں کی اپنی اپنی زمہ داری ہے ۔۔ مرد سے بڑا پھٹو کوئی نہیں اور مرد سے بڑا طاقت ور بھی کوئی نہیں اور یہ دونوں فیچر مرد کو ایک خاتون کی دین ہوتے ہیں ۔ گھر میں جہاں وہ ایک مرد کی بیوی ہوتی ہے تو اس مرد کی ماں بھی ایک خاتون ہی ہوتی ہے ۔

ٹی وی پر ہر دوسرے دن سن نے کے ملتا ہے کہ کیسے ایک بیوی کو گھر میں زہر دے دیا گیا ۔ شوہر نے دیا ؟ نہیں ۔۔ گھر کی دوسری خواتین نے ۔۔ کل نیوز دیکھی تھی عورت کہانی میں کہ ایک عورت کو مار ڈالا گیا کیوں کہ وہ بیٹیاں پیدا کر رہی تھی ۔ میرے لیے اس شوہر سے زیادہ قصور وار نمبر ایک وہ ماں جس نے بس یہ دیکھا کہ جیٹھ کا گھر ہے تو بیٹی بیہا دی ۔ اور بعد میں اس گھر کے وہ حضرات جن کو بیٹیوں کے ٹینشن اور پھر وہ غیر زمادار شوہر ۔

مرد کو میں نے ایس آ ڈیزائینر خواتین سے زیادہ آرٹیسٹک پایا ۔۔ کپڑے ڈیزا ئین کر رہے ہیں مرد ۔۔ کوکنگ میں ایک کوک ہے انڈیا کا مرد ۔۔ ابھی یہاں پر کوئی لکھے کہ یہ خواتین والے کام مرد کیوں کر رہے ہیں ؟

خواتین والے کام مردوں والے کام ۔۔ ارے کون تے کرتا ہے کیا ہے کس کا کام !

فرق تخلیق کرنے والے ہیں ہم ۔۔ ہم خود ۔۔ خواتین کو اس ملک میں پورا موقع ملتا ہے کہ وہ اپنا ایک تعمیری و تخلیقی رول ادا کریں ۔۔ جبکہ خواتین کا جب جی ہی گھر میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے سے زیادہ کچھ کرنے کو نا کرے تو میری چند سگڑ بہنوں کو مرد ڈومینیٹٹ اور زہر ہی لگیں گے ۔ تخلیقی و تعمیری فیلڈ میں نا آنے کے ہماری خواتین کے پاس ایک ہزار ریڈی میڈ اکسکیوزز تیار رہتے ہیں ۔۔

جب خواتین اپنے آپ میں زمادار ہوگے نہیں تو شادی میں خلاّ کی حقیقت کو سمجھے بغیر ہمیشہ طلاق کو مرد کا ایک ظالمانہ فیل ہی سمجھیں گی ۔ ہم کو جتنا ہو سکے خود کو تعلیم و ہنر سیکھنے میں مگن رکھنا چاہیے ۔۔۔ بس لکھی جانا لکھی جانا کافی نہیں ۔۔ کیونکہ لکھنا اتنا آسان کام ہے کہ میں ہر روز دو بار لکھو

قائد اعظم محمد علی جناح کی فرمائی یہ بات ہمارے ٹیکسٹ بکس میں ہے ۔

" تعلیم پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ دنیا اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ تعلیمی میدان میں مطلوبہ پیش رفت کے بغیر ہم نا صرف اقوام عالم سے پیچھے رہ جائیں گے بلکہ ہوسکتا ہے کہ ہمارا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے "

قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان 26 ستمبر 1947 ۔ کراچی

Friday, July 3

اپنے بلاگ سے کبھی لکھا تھا ۔۔

دنیا میں رہنے والا ہر انسان اپنی ایک منفرد سوچ اور سلاحتیوں کا حامل ہوتا ہے پر ہر ایک جتنا بھی منفرد ہو کچھ نا کچھ کمی رہ جاتی ہے اور شاید یہ ایک کمی ہی ہوتی ہے جو ہم کو ہر روز کچھ نا کچھ نیا کرنے پر مجبور رکتی ہے ایسا ہی کچھ میرے ساتھ بھی ہے کافی عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اپنی روز مرہ کی سوچ کو ایک شکل دے کر محفوظ کر لوں انٹیرنیٹ پر سوچ کو محفوظ ہوا میں نے پرسنل ویبسایٹس کی شکل میں ہی دیکھا تھا سو قدم اٹھایا میں نے اپنی ویب سایٹ بنا ڈالی ، اپنی نالج کا سارا غصہ و غبار وہاں نکال دیا پر پھر بھی کچھ کمی محسوس ہوتی رہی ۔

.

میں اردو کے متعلق بہت ہی سنجیدہ سا خیال رکھتا ہوں کہ ہم جس ملک سے ہیں اس کی زبان کو پہلے یعنی اولین ترجیح دینی چاہیے ، جب میں ویب سایٹ بنانے کا سوچ رہا تھا تب میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اردو کو اس کا ایک خاص حصہ بناونگا اب ایک ہی حل تھا اسکا کہ میں اردو کو تصویری شکل میں ڈھال دیتا پر ایسا بھی مجھے پسند نا آیا سو اردو فونٹس کو ڈھونڈنے نکل پڑااردو ویب آرگ نے میری مدد کی جس سے میں نے فیونٹک ایکسٹینشن فار ایکس پی ڈاونلوڈ کی جس کی بدولت ہی میں آج اردو لکھ رہا ہوں اور اسی جگہ سے مجھے ایک بلاگ ملا مجھے بلاگنگ بہت ہی عجیب لگتی تھی پر جب میں نے اس بلاگ بغعور جایزہ لیا تو مجھے خیالات و سوچ کا ایسا مزاہرہ کافی پسند آیا سو بلاگ بھی بنا ڈالا ،

.

ابھی مجھے بلاگ بناے ہوے ایک مہینہ ہوا ہے جبکہ میری ویب سایٹ 3 مہینوں سے چلی آرہی ہے خیر کافی اچھا لگ رہا ہے شروع میں ہلکی سی مشکل ہوی پر اب آہستہ آہستہ عادی ہو رہا ہوں ، میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میرے بلاگ کی ٹریفک بہت ہی کم ہے یہاں زیادہ تر تو شاید میں خود ہی آتا ہو پر پھر سوچتا ہوں تقریباّ سبھی ہی اپنے اپنے بلاگز پر کچھ ایسے ہی آتے ہونگے ، خیر آج مجھے ایک یقین ہو چلا ہے کہ یہ انٹیرنیٹ والے اپنی ہارڈ ڈرائیو میں میری اس ہلکی سی سوچ کو زندگی بھر محفوظ تو رکھینگے آج میری سوچ میں بھلے کوئی انٹریسٹڈ نا ہو پر مستقبل میں کچھ کہ نہیں سکتے ، کمنٹس کا مجھے کبھی انتظار نہیں ہوا کیونکہ مجھے امید نہیں ہے کہ میری عجیب سی باتیں میرے سوا کسی کے پلے پڑتی ہونگی پر پھر بھی لکھی جا رہا ہو ، ہر روز ایک نیو بات ایسے کرتے کرتے شاید میں ان لوگوں کی فہرست میں آجاو جو آج بہت ریلیکس فیلنگ رکھتے ہیں

( یہ تحریر بہت سال پہلے اپنے بلاگ پر لکھی تھی )

Wednesday, July 1

میڈیا ١٠١ ۔۔ بہترین ویڈیو رینڈرر کا انتخاب

یہ بلاگ تحریر ان افراد کے لیے مفید تر انفارمیشن رکھتی ہے جن کے پاس ایک اچھا بھلا کمپیوٹر موجود ہے۔۔ تقریباّ یہاں ہر تین میں سے دو کے پاس پینٹیم تھری سے زیادہ برق رفتار کمپیوٹر ہوگا ۔ یا پھر گر آج آپ نے ایک اچھا کمپیوٹر تیار کرایا ہے جس میں کافی پاور فل گرافک کارڈ پراسسر انسٹالڈ ہے تو پھر ممکن خواہش ہوگی کے اس پاور کو استعمال میں بھی لایا جائے ۔

.

ویڈیوز میڈیا ہمارے کمپیوٹر میں میں کسرت سے استعمال کیا جاتا ہے ۔۔ گانے ۔۔ ٹی وی ۔۔ موویز یہ سب وہ کنٹنٹ ہے جن میں کمپیوٹر پراسیسر لگاتار گرافک کارڈ کو گرافک بانے ( رینڈر ) کرنے کی کمانڈز جاری کرتا رہتا ہے ۔۔ ہمارے کمپیوٹر سکرین پر فل وقت نظر آنے والے گرافک بھی پراسیسر کےگرافک کارڈ کو رینڈر کی کمانڈ دیے جانے کا نتیجہ ہے ۔

.

درج ذیل تصویر میں گرافک کارڈ و پروسیسر کے کام کو الیسٹریٹ کیا گیا ہے ۔

سو کنکلیوڈ یہ ہوا کہ ہمارے سافٹ وئیر پر ہمارا اختیار ہی سکرین پر موجود گرافکس کو تیار کرتا ہے ۔۔ ہم سافٹ ویر میں جتنی بہتر سیٹنگس کرینگے اتنا بہتر سکرین پر آوٹ پٹ حاصل کرینگے ۔

ساونڈ کارڈ ۔۔ پرنٹر و دیگر آوٹ پٹ ہارڈویر کے ساتھ بھی بلکل ایسا ہی ہوتا ہے ۔۔ کہ سافٹ ویر نے بتاتا ہے کہ ریسلٹ کیسا نظر آئے ۔۔

ویڈیو رینڈریر سافٹوئیر پروگرام

ویڈیو رینڈرر وڈیو کوڈیکس کے ساتھ انسٹال ہونے والا وہ پلگ ان ہے جو گرافک پراسیسنگ یونیٹ کو ویڈیو تصویر بنانے کی کمانڈز دیتا ہے ۔

وہ حضرات جو اپنے پاس ایک برق رفتار مشین رکھتے ہیں ۔۔ اور اپنے گرافک کارڈ کی پاور کو ویڈیو پراسیسنگ میں پوری طرح استعمال ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں ، وہ اپنا ویڈیو رینڈرر Overlayسے تبدیل کر کے ۔۔ Halli Renderer پر سیٹ کر لیں ۔

Overlay Renderer وہ پروگرام ہے جو گرافک کارڈ ڈرائور کے ساتھ ڈیفالٹ انسٹال ہوتا ہے ۔۔ جبکہ Halli Renderer جدید GPU BASED رینڈرر ہے جو CCCP CODECS کے ساتھ انسٹال ہوجاتا ہے ۔

نیچے موجود تصاویر ڈیفالٹ رینڈرر اور ہالی رینڈرر کے فرق کو ظاہر کرتی ہیں ۔

The image “http://i42.tinypic.com/2mxmj2x.jpg” cannot be displayed, because it contains errors.

Overlay Renderer

The image “http://i40.tinypic.com/2gt9d2d.jpg” cannot be displayed, because it contains errors.

Halli Renderer

Overlay Renderer

Halli Renderer

میڈیا پلیر کلاسک میں ۔۔۔ آپ ویڈیو رینڈرر کو آوٹ پٹ آپشن میں جاکر سیٹ کر سکتے ہیں ۔

سو اب آپ اپنے ڈسپلے ڈیوائس کے حصاب سے بہتر رینڈریر کا انتخاب کریں ۔ مزید ویڈیو و سافٹ وئیر کا نفگریشن کے حوالے سے کوئی سوال ہو تو تبصرات میں ضرور پوچھیے ا ۔