میرا کسی کی پرسنل زات پر تحریر رقم کرنا بنتا تو نہیں اور نا ہی یہ کوئی اچھی بات ہے پر آج اپنے ایک لیڈر کو دیکھا ٹی وی پر اور رہا نہیں گیا ۔۔
حکومت وقت میں کوئی ہو تو ایک طرح سے لیڈر ہی ہوا ۔۔
میں فوزیہ وحاب کی بات کرنا چاہتا ہو کہ انکو جب بات کرتے دیکھتا ہو تو پتا چلتا ہے کہ اقتدار کی تپش میں کتنی حرارت ہے ۔
نا تو ان سے بحث میں پوائنٹ پکڑا جاتا ہے اور نا ہی ان سے بات ہو پا رہی ہوتی ہے الٹا میزبان کو سوال کرتی ہے ۔۔ واہ ۔۔ وکیل بحال نہیں ہوگے ۔۔ اس بات پر ان کا سٹینڈ ایسا تھا کہ بس نہیں ہونے ۔۔ اور اب ۔۔ مسکرا دیتی ہے جب پوچھا جاتا ہہ کہ آپ تو کہتی تھی کہ بحال نہیں ہوگے ۔
پھر ہمارے ہیں پانی اور بجلی کے وزیر ۔۔ یہ جی ۔۔ جب بجلی آ رہی ہو تب تو ان سے فل ٹائم فٹ بات ہوتی ہے ورنہ تو بس ۔۔
خیر ۔۔ جب سے وکلا بحال ہوے ہیں کرنٹ افیر کے پروگرامز میں وہ مزا نہیں آرہا ۔۔ پر پھر بھی بیٹھ جاتے ہیں کہ اپنے لیڈرز کو باتیں کرتے سنیں ۔
حضور ۔ آپ نے وکلاء کون سے بحال کرا دیئے ؟ میرا تو خیال ہے کہ معاملہ جج صاحبان کے بحال ہونے کا تھا جو بحال ہو گئے ۔ لگتا ہے آپ پر فوزیہ وہاب کا اثر ہو گیا ہے ۔
ReplyDeleteفوزیہ وہاب کا رویہ تو انتہائی جاہلانہ اور ناقابلِ برداشت ہوتا ہے ٹی وی مذاکروں میں
ویسے اُن سے بات ہوتی ہے یا نہیں مگر وہ ایک سلجھی ہوئی اور جی دار خاتون ہیں!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteاگر وہ سچی بات کرنے جائے تو میں نے خود دیکھا ہے کوئی انہیں ہرا نہیں سکتا۔۔ اچھے آدمی کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جب اُسے پتا ہو جو اُسے کہنا ہے وہ جھوٹ ہے تو وہ خاموش ہو جاتا پے یہ بات میں نے ان میں نوٹ کی ہے!!!۔
جمال انکل ویری گوڈ
ReplyDeleteشعیب بھائی ۔۔ بہت اچھے
زات نہیں ذات اور وحاب نہیں وہاب
ReplyDeleteناراض نہ ہونا بھائی
نہیں ہم ناراض ہیں ۔۔ جس کو دیکھو ہم میں غلطیاں نکالتا ہے ۔۔ ارے میں کوئی سیاسستدان ہو
ReplyDelete