بہت گرمی ہے ۔۔ سمر
بچپن سے ہی میری عادت رہی ہے ۔۔ پوچھنے کی سوال کرنے کی ۔۔ یہی ایک عادت ہے جس کی وجہ سے آج جو نولج ہے وہ ہے ۔۔ شاید مجھے اس عادت کا استعمال درست ٹایمنگ کے ساتھ کرنا نا آتا ہو پر پتا نہیں ۔۔ ابھی بھی موجود ہے یہ عادت ہمارے ساتھ جوان ہو رہی ہے۔
انسان ساری زندگی سیکھتا ہے۔ اور کسی بات کا پتہ نہ ہونے پہ پوچھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ ہسپانوی زبان میں ایک کہاوت ہے۔ جس کے معانی کچھ یوں بنتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ پانچ منٹ کے لئیے لا علم بننے والے ساری عمر کے بے وقوفوں سے بہتر ہوتے ہیں۔ ۔ ۔ یعنی کسی سے کوئی بات پوچھی جائے جو اسکے نزدیک کتنی ہی سادہ سی ہی بات کیوں نہ ہو ۔ زیادہ سے زیادہ وہ یہی سوچے گا عجیب لا علم آدمی ہےکہ یہ تو سادہ سی بات بھی نہیں جانتا۔ اور یوں پانچ منٹ کا لاعلم بن جانا ان ساری عمر کے بے وقوفوں سے بہتر ہے جو ساری عمر ہی اس لاعلمی میں اس لئیے گزار دیتے ہیں کہ کوئی ہمارے سوال کرنے پہ کیا سوچے گا۔
ReplyDeleteبہت صحیح کہا آپ نے ۔۔ سچ میں آپ نے خوش کر دیا کافی اداس تھا
ReplyDeleteمیں نے ملک کے ایک بہت بڑے اور بہت اہم ادارے کی ملازمت اس کے ڈیزائین آفس سے شروع کی تھی ۔ ہمارے ڈیزائین آفس کی ہر ڈرائینگ شیٹ پر لکھا ہوتا تھا
ReplyDeleteIf in doubt, ask
شک ہو تو پوچھیئے
میں نے کچھ الفاظ انگریزی میں لکھ دیئے کہ بہر سے قاری ان کی اُردو نہیں سمجھ پائیں گے ۔ جو یہ ہے
ڈیزائین آفس ہوتا ہے مکتب تخطیط یا مکتب نموذج
ڈرائنگ شیٹ ہوتا ہے قرطاس الرسم
انکل کمنٹ کا بہت شکریہ ۔۔ اور مجھے بہت خوشی ہے کہ اردو کے نوے نوے الفاظ سیکھنے کو مل رہے ہیں آپ سے ہمیشہ کو سیکھنے کو ملتا ہے ۔۔ آپ ایسے ہی لکھتے رہیں
ReplyDeleteمرزا صاحب آپ کی یہ عادت بہت اچھی ہے
ReplyDeleteاور جاوید صاھب کی کہاوت بھی
لیکن اجمل انکل کے بتائے الفاظ ہضم نہیں ہو رہے
:d
ڈفر ہم سب سے سیکھ رہے ہیں آپ سے بھی ۔۔ آپ کی تحاریر میں جو اثر ہوتا ہے ہماریوں میں کہا
ReplyDelete