..
عورت جو ایک خاندان کا گھر کا نظام چلا سکتی ہے وہ عورت ملک و قوم کا نظام بھی بنا کوئی شک مرد سے زیادہ اچھی طرح چلا سکتی ہے ۔
لیڈر شپ نمائیندہ ہوتی ہے قوم کا ۔۔ عوام کا ۔۔ تمام نہیں پر چند پڑھی لکھی یہ پارلمینٹیرین خواتین ۔۔ ان کو پوزیشن و اقتدار کس قدر اخلاق سے گرا سکتا آج احساس ہوگیا ۔
میں نے آج تک اتنی شرمندگی کبھی پروگرام دیکھتے ہوے محسوس نہیں کہ جتنی آج ہوئی ۔۔ مجھے سیاسیت کی کسی پارٹی سے کوئی ہمدردی نہیں ۔۔ نا ن نا ق نا پی پی کوئی بھی ۔۔ پر یہ پیپلز پارٹی کی محترمہ ان کو زرا شرم نہیں آئی ۔
جس ملک کی سیاست اس قدر انسانیت سوز ہو ۔۔ جہاں پڑھی لکھی خاتون بس پارٹی و اقتدار کو پروٹیکٹ کرتے پوئے یہ رویہ اختیار کریں ۔۔ اس سیاست کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
پر مجھے غم نہیں کہ یہ خواتین چاہے قوم کو ریپریسنٹ کر رہی ہوں پر یہاں ہماری تمام خواتین ایسی نہیں نا ہوسکتی ہیں ۔ عورت جو ایک خاندان تخلیق دیتی ہے ۔ عورت جو ایک خاندان چلاتی ہے ۔۔ ملک و قوم کا نظام بھی اچھی طرح چلا سکتی ہے ۔۔ مرد سے زیادہ اچھی طرح ۔
..
میرے نام کے ساتھ ڈاکٹر کیو نہیں لکھا ؟
یہ میڈیا کی ایسی کی تیسی اٍن کے نام کے ساتھ ڈاکٹر کیوں نہیں لکھا ! ۔ ان کا تو سوورن رائیٹ ہے کہ گر اٍن پر کوئی زاتی حملہ کریں تو یہ آگے سے جوابی زاتی حملہ کریں ۔
کیا پیپلز پارٹی ان محترمہ کے خلاف کوی ایکشن لے گی ؟
ReplyDeleteایسے لوگ ہماری اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں پھر کیا حال ہو گا ہمارے ملک کا
یہ محترمہ اپنے آپ کو ڈاکٹر بلواتی ہیں ۔۔ آپ زرا ان کی انگلش ملاحظہ فرمائیں ۔۔
ReplyDeleteکرئیر کو کیریر کہ رہی ہیں ۔۔
پر ٹھیک ہے نا ۔۔ ایسے پھر ہر کسی کو ہمت ملتی ہے حوصلہ ملتا ہے ۔۔ کہ یہ ڈاکٹر ہو سکتی ہیں تو ہم بھی انجینیر ہو سکتے ہیں ۔
اس پروگرام میں تو فردوس اعوان ڈنگر ڈاکٹر لگ رہی تھیں۔
ReplyDeleteہمیں اختیار حاصل نہیں کہ ہم ان پر اعتراض کریں، کیونکہ اس جمہوری نظام کے مطابق ہم ہی نے ، اور ہم سے مراد ہم عوام ہیں، ان کو منتخب کر کے اقتدار کے ایوانوں میں بھیجا ہے۔
ReplyDeleteجو کچھ ہم نے بویا ، اب اس کو کاٹنا بھی تو ہے۔
سر کوئی ڈنگر ڈاکٹر بھی ایسی بہیویر استعمال نہیں کرے گا ۔
ReplyDeleteپھر جو واقعی حقیقت میں ڈاکٹر ہیں وہ بھی ان ڈاکٹر صاحبہ کو سن کر افسوس ہی کر رہے ہونگے ۔
منیر عباس بھائی ۔۔ عوام کو شعور و حق سے آگاہ کرنے کی زماداری میری آپ کی ہم سب کی گر نہیں ہوگی تو ایسے لوگ ہر سیاسی پارٹی میں سے سیلیکٹ ہوکر ہر بار پارلیمنٹ میں آتے رہیں گے ۔۔ وہ پارلیمنٹ جہاں ہمارے قائید کی تصویر آج شرمندہ ہو رہی ہے ۔
ReplyDeleteشگفتہ آداب بے حد آداب
ReplyDeleteپھولوں کی مہک آبشاروں کا ترنم
شباب کا امنگ کلیوں کا تبسم
فضاوں میں رچی خوشبو جیسی
سحر انگیز شگوفوں دل آویز نغموں جیسی
بھر پور گنگناتے خیال میں
خوش کن اداوں جیسی
خوش ادا مچلتی گنگناتی ریشمی لہروں جیسی
حسین یادوں کے جل تھل جیسی
پر کشش عید آئی ہے
اس دھنک رنگ موقع پر میری جانب سے
عید مبارک
آپکا کا دکھ کرنا آپ کے حساس دل کی نمائیندگی کرتا ہے۔ مگر میری ذاتی رائے میں اگر ڈاکٹر فردوس عاشق نے غلط رویہ اختیار کیا ہے تو کشمالہ طارق بھی دودھ کی نہائی ہوئی نہیں۔
ReplyDeleteڈاکٹر فردوس عاشق بہرحال ایک کریدیٹ جاتا ہے کہ وہ جنرل سیٹ سے عام عوام سے منتخب ہو کر آئی ہیں جبکہ کہ بد قسمتی سے کشمالہ طارق کے پارلیمانی ممبر ہونے میں سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی وہ کسی سے ووٹ لیکر پارلیمانی ممبر بنی ہیں۔کشمالہ طارق کے پارلیمانی ممبر ہونے میں اور بہت سے وہ عوام شامل ہیں جن کا ذکر یہاں مناسب نہیں ۔ موصوفہ کے بارے میں آپ کہیں سے بھی معلومات لے سکتے ہیں۔ اور آپ کو "لگ پتہ" جائے گا۔ کشمالہ طارق تحفوں لینے میں میرا سے کم نہیں۔ کشمالہ طارق کے مرد حضرات سے تحفے تحائف جس میں فور بائی فور گاڑیاں وغیرہ بھی شامل ہیں۔ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اور ان کے اسطرح کے اسکینڈل پاکستان کے اخبا رات کی زینت بننتےرہیں ہیں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق میری ذاتی رائے میں ایک سیدھی سادھی گھریلو قسم کی خاتون ہیں جو سیاسی اوچ نیچ اور سیاسی منافقت کو نہیں سمجھتیں اور کشمالہ کو انکی اس خامی ( یا خوبی) کا پتہ تھا اور کشمالہ طارق کا یہ آمایا ہوا حربہ ہے کہ اس طرح مد مقال خواتین کا مزاق اڑا کر ان کی ذاتیات کو نشانہ بنا کر یہ محترمہ انھیں دباؤ میں لانے کی کوشش کرتی ہیں اور ٹی وی میزبان کو تو اپنے پروگرام کے لئیے ایک اسکینڈل چاہئیے ہوتا ہے۔ اس دفعہ بھی کشمالہ طارق نے آمودہ حربی آزمایا اور ایک الیکٹیڈ خاتوں کی ذات پہ حسب عادت رقیق حملے کئیے۔ اور اصل موضوع کو گُم کر دیا ۔ ایسے میں کوئی بھی درمیانے درجے کی گھریلو قسم کی خاتون کا ھتے سے اکھڑ جانا اچنھپے کی بات نہیں۔ یوں کشمالہ طارق اپنے مقصد میں کامیاب رہیں ۔ ایک بات ہمیں سب کو یاد رکھنا چاھئیے کہ ڈاکٹر فردوس کو کم از کم یہ کریڈت جاتا ہے کہ وہ اتنے بڑے حلقے سے لاکھوں لوگوں کے ووٹ سے منتخب نمائیندہ ہے۔ جبکہ کشمالہ طارق کے لچھن سبھی جانتے ہیں ہمیں کشمالہ طارق کی ذاتی زندگی سے کوئی لین دین نہیں مگر جب وہ سیاست میں آکر غیر سیاسی رویہ اپنائیں گی یا اسطرح کے اسکینڈل پالیں گی تو پہلے تو انھیں اپنے بارے میں جواب دینا چاہئیے ۔ کہ ایسا کیوں ہے۔ مگر وہ موصوفہ ایسے اسکینڈلز وغیرہ کو پارٹ آف رولز بزنس یا لائف سمجھتیں اور ان پہ شرمندہ ہونا انھیں چھو کر نہیں گزرا تو ایسے میں انھیں زیب نہیں دیتا کہ ایک ایسی خاتون کو جو مردوں کے معاشرے میں ایک جنرل سیٹ سے منتخب ہو کر ائیں ہیں ۔ جبکہ ان کے مقابلے پہ بڑے بڑے سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے لوگ تھے۔ ان سے زیادہ ووٹ لیکر منتخب ہونے والی خاتون کو بہرحال کشمالہ طارق کو یوں بی ھیو نہیں کرنا چاہئیے تھا۔ اور ڈاکٹر فردوس عاشق کو بھی یہ جانتے ہوئے کہ کشمالہ طارق ان کے منہ سے وہی کچھ اگلونا چاھتی ہیں جو اسکینڈل بنے تو ایسے میں انھیں اشتعال میں نہیں آنا چاہئیے تھا۔
جب کسی کی ذاتیات پہ حملہ کیا جائے اور خاصکر کسی عورت کے اُس پندار کو نشانہ بنایا جائے جو اسے پاکستان کی اکثریت عزت مآب خواتین کی طرح اپنی جان بڑھ کر جانتی ہوں تو ان کا آپے سے باہر ہوجانا سمجھ میں آنی والی بات ہے۔
مجھے زاتی طور پہ ڈاکٹر فردوس عاشق کی سیاسی زندگی کبھی بھی اچھی نہیں لگی ۔ اور نہ ہی ان میں سیاستدانوں والی کوئی قابلیت نظر آتی ہے۔ نہ ہی مجھے ذاتی طور پہ پیپلزپارٹی سے کوئی لین دین ہے۔ مگر اس سے حق کہنے میں تامل نہیں کرنا چاہئیے ۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اور پیپلز پارٹی کی کارگردگی کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں کہ آپ سب کے سامنے ہے۔ جسے کوئی بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ اور ڈاکٹر فردوس عاشق کے سیاسی اور حکومتی بیان کسی لطیفے سے کم نہیں ہوتے مگر یہ ایک الگ موضوع ہے۔
جاوید گوندل ، بآرسیلونا ۔ اسپین
جاوید بھائی اسلام و علیکم
ReplyDeleteآپ نے جس طرح بھرپور انداز میں گھریولوں خواتین کے بارے میں لکھ کر ہلکی سی ان کی نمائیندگی کی ہے وہ کافی درست ہے ۔ مگر آپ کی بیشتر باتوں سے میرا اختلاف ہے ۔
گوندل بھائی محترمہ خود کو ڈاکٹر لکھتی ہیں ۔۔ میرا تعلق ڈنگر ڈاکٹرز تک سے ہوا ہے مگر میں نے آج تک کسی ڈاکٹر کو ۔۔۔ ایک لیڈر نا ہوتے ہوے بھی اس طرح کا نہیں پایا ۔۔ زیادہ تو نہیں لکھ پاوگا پر ۔۔ میرا کوئی اپنا بھی ایک لیڈر ہوتے ہوے ایک اونلائین شو میں ایسا رویا اپناتا تو بھی یہ پوسٹ میں لکھتا ۔۔ اور پھر گر بے غیرتی کا کوئی جواز ہی ہونا ہے تو یہ دنیا ہے پھر ۔۔ جواز ۔
گوندل بھائی میں بات لکھ رہا ہو لیڈر ہونے کی ۔
آپ کے مطابق بلکل درست یہ خاتون ووٹ لیکر آئی ہیں ۔۔ مطلب یہ لیڈر ہیں ۔۔ ایون اپنے مخالفین کی بھی ۔۔ جب آپ لیڈر ہوتے ہو تو آپ سب کے لیڈر ہوتے ہو ۔۔ اور لیڈ بھائی ایکسامپل والی بات ہوتی ہے ۔۔ میڈیا والوں کو کچھ کہنا اپنے موں پر خود تھپڑ دھرنے جیسا ہوگا سر ۔۔ کیونکہ یہ میڈیا ہے جو آج جاکر یہاں کی تھوڑی جاہل عوام کو ۔۔ اپنے لیڈرز کے درست رویوں سے روشناس کرا رہا ہے ۔
پانچ سو بندوں کے ووٹ سے چاہے ہزار کے ووٹ سے آپ جب لیڈر ہیں تو آپ پھر لیڈر ہیں ۔۔ لیڈر کیسے ہونے چاہیے گوندل بھائی ؟
بس ایک آخری بات یہ کہ اب عورت کہاں سے ہے ! ۔۔ یہ بات کرنے کا حق کس نے کس کو کیسے دے دیا ِ ۔۔ آپ چاہیں کچھ بھی ہوں ۔۔ آپ کیسے کسی کے کردار پر نکر لگا سکتے ہیں ! ۔۔ جب کہ آپ خود ایک عورت ہوں ۔۔ کیا یہاں کا جو پراسٹیٹیوٹ تبقہ ہے اس کو کیا سیاست کرنے کا حق نہیں ہے ؟ ۔۔ کیا وہ نہیں لیڈ کر سکتے ؟ ۔۔ یہ سب سوالات میرے با معنی کوئی حیثیت نہیں رکھتے گوندل بھائی کیونکہ بقول آپ کے بھی ۔،۔۔ ہم عوام تو پھر سب جانتے ہیں ۔۔۔ اس شو میں جو ہوا ۔۔ اس کے بعد عوام کی ایک رائے بنی ہے ۔۔۔ کہ ڈاکٹرز گر ایسے ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے پھر ۔
آپ کا بہت بہت شکریہ گوندل آپ نے ہماری بلاگ پوسٹ پر نطر کرم فرمائی ۔۔ ورنہ تو یہاں سناٹا چھا چکا تھا ۔
اللہ آپکو خوژ رکھے۔ آمین۔
ReplyDeleteآپکی باتیں درست ہیں۔ میں نے صرٖ ان پہلؤں کو بھی اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ جو ہم سطحی نظر سے دکھتے ہوئے انھیں محسوس نہیں کرتے ۔
کہ
اگر ایک خاتون (ڈاکٹر فردوس عاشق ) کا رویہ غلط تھا
دوسری صاحبہ زیادہ قصور وار ہیں کہ وہ اسطرح کی حرکتوں کو ای گُر کے طور پہ استعمال کرتی ہیں۔
اور یہ اچھی بات نہیں۔
آپ مزید لکھتے رہا کریں۔ تانکہ لوگ آتے جاتے رہا کریں۔
اللہ آپکو خوژ رکھے۔ آمین۔
ReplyDeleteکو ازراہ کرم
اللہ آپکو خوش رکھے۔ آمین۔
پڑھا جائے۔
اصل میں میں آپکے پوسٹ کمنٹمنٹ پیڈ سے اردو لکھنے کی ٹرائی کرہا ہوں۔۔ اسلئیے ھجے درست نظر نہیں آتے ، اور املا کی غلطیاں ہوتی ہیں۔
جاوید بھائی ۔۔ بلاگ سپاٹ پر یہ بڑا مسئلہ ہے کہ تبصرات میں اردو پیڈ شامل نہیں ہو پاتا ۔۔ بلاگ سپاٹ والوں کو اس کا ضرور کوئی حل نکالنا چاہیے ۔
ReplyDeleteمیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم کو برباد کرنے میں سچی کہانی کے نام پر جھوٹے ناولوں ۔ اسلامی کے نام پر منافقت بھرۓ ناولوں ۔ نام نہاد سماجی فلموں اور ڈراموں نے ہی تباہ کیا ہے
ReplyDeleteغلط جگہ لکھنے کی معافی چاہتا ہوں
سر ۔۔ تباہ حال تو پھر ٹکڑوں میں ہی ملتے ہیں ۔
ReplyDeleteخاک سے ابھر رہے ہیں ۔۔ حال چاہے تباہ ہے پر امید ہے تباہ حالی کا یہ سفر کبھی تو ختم ہوگا ۔
ریحان یہ ہمارے ملک میں ڈاکٹر یعنی پڑھے لکھے لوگ ہیں ۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ اتنی گندی زبان استعمال کر رہی ہیں ۔ اس سے اچھا ہوتا کہ کم پڑحی لکھی ہوتیں لیکن مہذب ہوتیں ۔ بات کرنے کا طریقہ ہوتا ۔ عورت نام پر دھبہ ہیں ۔
ReplyDeleteتانیہ آپی ۔۔ آپ کی قیمتی رائے دینے کا بہت شکریہ
ReplyDeleteمیں ابھی بھی یہی مانتا ہوں کہ جو عورت ایک گھر کا نظام باخوبی چلا سکتی ہے ۔۔ وہی عورت ایک لیڈر ہو کر ملک و معشرے کا نطام بھی بہتر چلا سکتی ہے ۔