..
تحریر کا عنوان کچھ اور تھا پھر بدل دیا ۔۔ کافی آوٹ ڈیٹڈ سا لگا تھا ( جیسی قوم ویسا ان کا حال) خیر۔
جمشید دستی صاحب کو ان کی جیت پر میں مبارک باد دیتا ہوں ۔۔ اور مبارک دیتا ہو ان عوام کو جن ہوں نے ان کو جتوایا ۔۔
مزید خوشی اس بات کی ہے کہ اب مجھے بجلی جانے ، ناخوشگوار حالات ، مفلسی مہنگائی اور کرپشن میں جھلسے حالات دٍکھنے پر کوئی افسوس نہیں ہوگا ۔۔ کیونکہ کوئی شک نہیں جو بویا ہے وہی کٹنا ہے ۔۔ سب سے زیادہ افسوس تو مجھے میری اپنی تعلیمی و تدریسی فیلڈ کی بے حسی اور نالائیقی پر تھا ۔۔ وہ بھی اب نہیں ہوگا ۔
میری تحریر کا زرا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسے خراب سے سسٹم کے زمہ دار کوئی اپنے جمشید صاحب یا ان جیسے لوگ ہوتے ہیں ۔۔ بھئی عوام نے اس کو چنا جو ان کے کام کرتا ہے ۔۔ چاہے اس کو خود اپنا نام لکھنا نا آتا ہو ۔۔ وہ چاہے تو اب تعلیمی پالیسی بنا لے یا قانونی ۔۔ ہم عوام سے ایم بی اے بی اے کیے ہووں کو آپاونٹ کریں یا فارغ ۔۔ اور ہے بھی ٹھیک ، ان پڑھ گوار عوام کا نمائیندہ ایک ان پڑھ ہو تو اس میں کیسی برائی ! ۔
اپنی تو ختم ہوگئی بس اب آئیندہ مجھے کوئی حکومت کو کچھ کہتا یا حالات پر روتا انسان تو ملے ! ہے کوئی ؟
یہی تو انسان کی فطرت ہے کیا کہا جائے انسان کو تھوڑے فائدے کی خاطر بڑے فائدے کو بھول جاتی ہے
ReplyDeleteیہاں آوے کا آوا ہی بگڑاہوا ہے کس کس کو دوش دیتے پھریں گے
ReplyDeleteاور پھر ایسے ہی حالات میں ۔۔ اللہ تعلی سے حالات کو ٹھیک کرنے کہ دعا کرتے ہوے بھی شرمدنگی ہو رہی ہوتی ہے
ReplyDeleteدوبارہ جیت گیا ہے؟ بلے بھی بلے اب ایسے موقع پر آدمی کہتا ہے صدقے جاواں۔
ReplyDeleteافسوس صد افسوس
ReplyDeleteمیری طرف سے بھی مبارک باد
ReplyDelete