Tuesday, December 22

کیا بلاگ کریں کیا نا کریں ۔۔

.

..

جی کبھی سوچتا ہو تو لگتا ہے بلاگ کرنے کو کچھ نہیں ۔۔ پر پھر پتا چلتا ہے ارے اتنا کچھ تو پہلے کبھی تھا نہیں ۔۔ ایک تو میں فل ٹائیم کا ویلا انسان اوپر سے سوچ کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ۔۔

.
.

یہ ٹویٹر اچھا ہے ۔۔ پل پل کی بلاگ پوسٹ وہاں کرنے کو ملتی ہے اور حالات پر ہلکا پھلکا تاثر وہاں لکھے دیتا ہو ۔۔ سوشل ویب کی اڈیکشن تو نہیں پر اس سے بچا بھی نہیں ہو ۔

تو ابھی کیا بلاگ کروں یہ سوچ رہا تھا تو ٹویٹر پر یہ ایک ویڈیو ملی مجھے ۔۔ اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد کچھ حد تک تو میں بہت ہستا رہا پھر سوچتا رہا اور پھر ہستا رہا ۔۔ پھر تھک کر سوچا کہ ان صاحب کی جگاہ پر اگر میں ہوتا ۔۔ تو امی ابو مجھے بہت ڈانٹ تے ۔

دوست احباب کہتے ہیں یہ میڈیا زمادار ہے ۔۔ نا یہ ہوتا اتنا آزاد نا ہی اتنی پریشانیاں ہوتیں ۔۔ ٹھیک ہی کہتے ہونگے پر میرے لیے تو یہ ایک میڈیا ہی ہے کہ میں اندازہ لگا سکتا ہو کہ کون کہاں ہے ۔

Saturday, November 28

بڑی عید مبارک

.

اس ماہ گھر میں کافی ہل چل ہے ۔۔ ایک نوئی کار کی آمد ہے دوسرا ہے عید ۔۔ اور تیسرا میرے وزن میں اب اضاوہ متوقہ ہے ۔۔ جی میں بہت کمزور سنگل پسلی تھا اب زرا صحت سمبھلی ہے ۔

کمپیوٹنگ میں اللہ تعلی نے کافی علم سے نوازا ہے پر کار چلانا ۔۔ وہاں رہ گیا میں ۔۔ الف ب تک کا نہیں پتا میرا چھوٹا بھائی نعمان اللہ اس کو ہمیشہ خوش رکھے کیا کمال حاصل ہے اس کو کار چلانے میں ۔۔ کار چلانا ہی نہیں اس کو پھر سمبھالنا بھی تو ایک فن ہوتا ہے ۔۔ نہلانا دھلانا صاف صفائی رکھنا ۔

بڑی عید کو بڑی کیوں کہتے ہیں یہ سوال زہن میں چل رہا ہے اور انتظار ہے اب اگلے دن کا ،

دوست احباب نے مشورہ دیا کہ ریحان عید ہے بڑا گوشت بہت کھانا پر مجھے بڑا گوشت زرا نہیں پسند ۔۔ عید جیسے آتی ہے ویسے گزر جاتی ہے چھوٹے ہوتے تھے تو بڑا شغل کرتے تھے وہ وقت پھر یاد آتا ہے ۔

ملکی حالات بھی اب زرا سمبھل رہے ہیں ۔۔ موسم بھی ٹھیک ہے ۔۔ لوڈ شیڈنگ بھی کنٹرول میں ہے نہیں تو کوئی ٹینشن تھی کے کب کیا ہونے والا ہے ۔۔ ہر پل ایک خوف سا چھایا رہنا ۔۔ سنجیدہ بلاگنگ سے ہٹ کر مائکرو بلاگنگ سے وابستہ رہا ۔۔۔ اب اللہ حالات ٹھیک ہی رکھے ، اس بار کی تو سردیاں بھی یہاں عجیب سی ہیں ۔۔ کہ دسمبر آگیا پر وہ والی کڑک دار سردی کہی سستا رہی ہے شاید ۔۔ یا پھر یہ گلوبل وارمنگ کا اثر ہوگا ۔

آپ سب کو بڑی عید بہت بہت مبارک ۔۔

http://i49.tinypic.com/102utuc.jpg

Sunday, November 1

جان دینے کا جزبہ ، سنگین حالات

.

انسان کے اندر جانے کیسے اور کہاں سے اک ایسا جزبہ بیدار ہو جاتا ہے کہ وہ کسی مقصد حصول کے لیے مر جانے سے بھی گریز نہیں کرتا

آزادی سے پہلے کیا انگریز کا یہ ظلم تھا یا اس کا انگریزی سسٹم ، جس نے انسان کے اندر ایک مقصد کے لیے جان قربان کر دینے کا جزبہ بیدار کیا ۔ انگریزوں کے ہاتھوں کئی پھانسی چڑھے تو کئی لڑائی میں مرے ۔

آج بھی ہم سب وہی انسان نہیں ؟ ۔۔ کیا ہم میں بھی وہی جزبہ ہے کہی ؟ ۔۔ مجھے نہیں لگتا ۔۔ سب کہانیاں سی لگتی ہیں ۔۔ یہاں مجھ کو سوئی چبھ جانے کی ٹنشن ستاتی ہے ۔۔ جان کیوں کر جائے ۔

پر ہم میں ہی آج کچھ ایسے انسان موجود ہیں جو اپنی جان دینے کے ساتھ ساتھ معصوم عوام کو بھی ساتھ لے مرتے ہیں ، ان میں جان دینے کا جزبہ بھی کہی سے تو بیدار ہوتا ہے ۔۔ کیا ظلم کی وجہ سے ۔۔ تنگ دستی کی وجہ سے ۔۔ ! !

ظلم ۔۔ تنگدستی ۔۔ مجبوریوں کا حالات پو حاوی ہونا ۔۔ شاید یہ کچھ وجوہات ہو سکتئ ہوں کہ خود کش حملہ آور اپنی جان دینے کو تیار ہوتا ہے ۔ سو خودکش حملہ آور تو پھر تب تک پیدا ہوتے رہیں گے جب تک حالات تنگی کا شکار رہیں گے ۔

اگر ہم سٹیسٹکس پر نظر ڈالیں تو باخوبی جان جائینگے کہ امرینکن موڈریٹس دنیا کے سب سے ظالم لوگ ہیں ۔۔ وہاں پولیس کے سامنے نیگروز غنڈے انسان کو کاٹ ڈالتے ہیں کھلم کھلا گروپس بنا کر چوری و راہ زنی کرتے ہیں ۔۔ یہ یہاں پاکستان میں ایک غریب مگر طاقت ور مزدور کے دل میں اللہ کا خوف اور خاندان کا بھرم ہی ہے کہ وہ اپنا غصہ قابو میں رکھے ہوے ہے گر وہ آپے سے باہر ہوا تو ایک اکیلا جانے کت نوں کو لے اڑے ۔

حالات انسان کے اندر بڑے سے بڑا مقصد بیدار کرتے ہیں ۔۔ خودکش حملہ آوروں کو جب میڈیا اسلامی جہاد کا نام دیتا ہے تو مجھے بہت عجیب لگتا ہے ۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے کہ ہمارا میڈیا اور ہمارے سیاسستدان کوئی چار پانچ سال کے بچے ہیں جن کے امی ابو نے ان کو ٹیرر ازم ایکول تو انتہا پسندی سمجھا رکھا ہو ۔

جرگہ سسٹم ۔۔ گاوں کا پنچائیتی سسٹم ۔۔ یہی تو نظام ہیں ہمارے اپنے ، یہی تھے تھے یہاں 9 / 11 ہوا اور تب کے بعد جیسے یہ ہمارا اپنا نظام برا ہوا گیا ۔۔ اور ہم جیسے گلٹی ثابت کر دیے گئے ۔ جمہوریت ہونے کے باوجود یہاں بہت سے ایسے بڑے بڑے اقتدام اٹھائے گئے ہیں جہاں عوامی رائے کو قطعن نظر انداز کیا گیا ہے ۔۔ جس میں جنگ بھی شامل ہے ۔۔ اور کیری لوگر بل بھی ۔۔ یہ ڈیڑ ارب ڈالر کس قدر کرپٹ لوگوں کی جیب میں جانے والا ہے اس سے چینی سے ترسی غریب عوام کو اب کیا غرض ۔

میری اللہ تعلی سے دعا ہے کے حالات کو مزید سنگین ہونے سے بچائے ، کہ اتنے برے حالات کبھی نہیں تھے ۔

Tuesday, October 20

انا للہ و انا الیہ راجعون

.

..

ہمارے ایک دوست بلاگر آج ہم میں نہیں رہے ۔۔ مگر ان کا شروع کیا کاز ہمیشہ زندہ رہے گا ۔

.
http://a1.twimg.com/profile_images/399871896/Image030.jpg

.

سلمان محمود ایک ایسے بلاگرز تھے جو تھلیسیمیا کے مریض ہوتے ہوے بھی تھلیسمیا کے خلاف کھڑے تھے ، سلمان محمود کی کاز ان کی آواز بنی اور انشااللہ تھلسیمیا کو ملک سے ختم کر دینے کی اس کی کاز زندہ رہے گی ۔

انا للہ و انا الیہ راجعون

.

Watch Salman Mehmood Speaking in a Show His debate start from 2nd Minute

Thursday, September 17

یہ ہمارے ملک کے پڑھے لکھے پارلیمنٹیرنز

.

..

عورت جو ایک خاندان کا گھر کا نظام چلا سکتی ہے وہ عورت ملک و قوم کا نظام بھی بنا کوئی شک مرد سے زیادہ اچھی طرح چلا سکتی ہے ۔

لیڈر شپ نمائیندہ ہوتی ہے قوم کا ۔۔ عوام کا ۔۔ تمام نہیں پر چند پڑھی لکھی یہ پارلمینٹیرین خواتین ۔۔ ان کو پوزیشن و اقتدار کس قدر اخلاق سے گرا سکتا آج احساس ہوگیا ۔

میں نے آج تک اتنی شرمندگی کبھی پروگرام دیکھتے ہوے محسوس نہیں کہ جتنی آج ہوئی ۔۔ مجھے سیاسیت کی کسی پارٹی سے کوئی ہمدردی نہیں ۔۔ نا ن نا ق نا پی پی کوئی بھی ۔۔ پر یہ پیپلز پارٹی کی محترمہ ان کو زرا شرم نہیں آئی ۔

جس ملک کی سیاست اس قدر انسانیت سوز ہو ۔۔ جہاں پڑھی لکھی خاتون بس پارٹی و اقتدار کو پروٹیکٹ کرتے پوئے یہ رویہ اختیار کریں ۔۔ اس سیاست کا اللہ ہی حافظ ہے ۔

پر مجھے غم نہیں کہ یہ خواتین چاہے قوم کو ریپریسنٹ کر رہی ہوں پر یہاں ہماری تمام خواتین ایسی نہیں نا ہوسکتی ہیں ۔ عورت جو ایک خاندان تخلیق دیتی ہے ۔ عورت جو ایک خاندان چلاتی ہے ۔۔ ملک و قوم کا نظام بھی اچھی طرح چلا سکتی ہے ۔۔ مرد سے زیادہ اچھی طرح ۔

..

میرے نام کے ساتھ ڈاکٹر کیو نہیں لکھا ؟

یہ میڈیا کی ایسی کی تیسی اٍن کے نام کے ساتھ ڈاکٹر کیوں نہیں لکھا ! ۔ ان کا تو سوورن رائیٹ ہے کہ گر اٍن پر کوئی زاتی حملہ کریں تو یہ آگے سے جوابی زاتی حملہ کریں ۔

Tuesday, September 8

کیا ٹائیم ٹریول یعنی وقت میں سفر ممکن ہے ؟

.

..

بہت سی تھیوریز ہے ۔۔ بہت سی باتیں ہیں ۔۔ کچھ بھی ہو ۔۔ فل حال تو ایک معمولی انسانی سوچ ہیومن پرسیپشن معنی رکھتا ہے ۔

اور وہ ہیومن پیرسیپشن ہم سے یہ کہتا ہے کہ ۔۔ نہیں ۔۔ وقت ہے یا کوئی بس ہے جس میں سفر ممکن ہو ۔۔ فضول بات ۔۔ پہلے یہ تو ثابت کرو وقت ہے کیا پھر اس میں سفر کرنے کی بات کرینگے ۔

ٹینکالوجی کو لیکر ماضی میں ہم سمجھدار انسانوں کا ایک اپنا الک پرسیپشن تھا ۔۔

جیسے

..

"Heavier-than-air flying machines are impossible." (Lord Kelvin, president, Royal Society, 1895)

لارڈ صاحب کے مطابق بال سے بھاری شے کا ہوا میں اڑنا ممکن ہی نہیں ۔۔ میں بھی ہوتا تب تو تقریباّ ایسا ہی کوئی جواب دیتا ۔۔ بلکہ سوال پوچھنے والے کو چائے شائے پلا کر روانا کرتا ۔

..

There is no reason for any individual to have a computer in their home." (Ken Olsen, president, chairman and founder of Digital Equipment Corp., 1977)

اٍن صاحب کے مطابق جو اّس وقت کے آئی ٹی پروفشنل ہیں ۔۔ کہتے ہیں ۔۔ کمپیوٹر کا گھر گھر موجود ہونے کا کوئی جواز

ہانجی بلکل سن ٧٧ میں لوگوں کے پاس گھر ہی کہا تھا ایسا کہ جس میں پھر گھر سے بڑا کمپیوٹر رکھیں ۔

..

Who the hell wants to hear actors talk?" (Harry M. Warner, Warner Brothers, 1927)

میوزک ۔۔ ٹیلی ویزن ۔۔ ایف ایم ۔۔ آواز کہا کہا جادو دکھا رہی ہے ۔۔ مگر ۔۔ یہ بات جو کہی وہ وارنر بھائی نے کہی ۔۔ کوئی معمولی بات تو نہیں ہوسکتی ۔

..

خیر ان سب تاریخی جملات کو بلاگ کرنے سے ثابت کیا ہوا ؟ ۔۔۔یہی کہ وقت میں سفر ممکن نہیں اور پہلے وقت کو جانیں کہ یہ ہے کیا کوئی 72 سیٹر بس ہے کوئی جس میں سفر کریں ۔

بلاگ تحریر میں شامل تاریخی جملات ۔۔ گوگل پر ٹائیم ٹریول کی سرچ کے دوران حاصل ہوئے ۔

Saturday, September 5

اردو بلاگز کے لیے سٹار سٹرک تھیم

.

ہفتہ بلاگستان تو گزر چکا پر ایک اور تھیم کو اردو لوکلائیز کیا ہے ۔

.

http://i28.tinypic.com/5lp5k2.jpg

تھیم کو ڈائنلوڈ کریں ۔

انٹیرنیٹ پر مزید بہت سے فری تھیمز موجود ہیں ۔۔ جو یہاں اس سائیٹ پر سے ڈائنلوڈ کیے جا سکتے ہیں ۔ اردو لوکلائیزیشن کے لیے آپ مجھ سے رابظہ کر سکتے ہیں ۔

Tuesday, September 1

ہفتہ بلاگسستان ۔۔ اومٍک ورڈپریس تھیم

.

یوم ٹیکنالوجی کے لیے ۔۔ اومٍک ورڈپریس تھیم کو اردو لوکلائیز کیا ہے ۔

.

http://i29.tinypic.com/161mavt.jpg

تھیم کے امیج فولڈر سے بینر اور پروفائل امیج کو موڈفائی کیا جاسکتا ہے ۔ پروفائیل ڈیٹیل کو sidebar.php سے مدون کیا جاسکتا ہے ۔

کمنٹ باکس میں اردو کلیدی تختہ شامل ہے مزید انگریزی تبصرات بھی شامل کیے جا سکتے ہیں ۔

تھیم کو ڈائنلوڈ کریں ۔

Saturday, August 29

ہماری زمین کا مالک کون ؟

.

کیا لیڈرز و اسٹیبلشمنٹ کو ۔۔ حکومت کی کوئی بھی پراپرٹی یا زمین غیر ملک والوں کو بیچنے کا حق حاصل ہے ؟ ۔۔ میرے خیال میں شاید ہو ۔۔ شاید اس لیے کہ ہم غریب ہیں جی ہم اپنی زمین پر کوالٹی پراڈیکشن کے یونٹ خود لگا نہیں سکتے تو چلو دگنے چگنے دام یہ زمیں غیر ملکیوں کو بیچ دو اور پیسا عوام کی فلاح میں لگادو ( نام نحاد فلاح )

پیسا پھر جاتا کہا ہے وہ تو عوام کے حالات سے پتا چل رہا ہے جو دال چینی کی لائین میں لگے ہیں ۔

خبر ہے کہ گورنمنٹ ملک کی زمین کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سعودی کمپنیز کو بیچ رہی ہے ۔۔ چھوٹے غریب کسانان کو کارپوریٹ سیکٹر کا کیا پتا ہو ! ۔۔

جو ایک چھوٹا کسان آج کے حالات میں بہت مشکل سے قرضہ و پریشانی اٹھا کر اپنی چھوٹی سی زمین پر کھیتی کرتا ہے ۔۔ اس چھوٹی زمین کے چھوٹے کاشتکار کو ۔۔ کارپریٹ سیکٹر کھا جائیگا

سوچ کر بہت خوف آتا ہے ۔۔ کہ کہا ہم نے انگریز کمپنی سے سن 47 میں جان چھڑائی ۔۔ اور اب غیر ملکی کمپنیوں کو اپنی زمین بیچ رہے ہیں ۔۔ بے شک اٍس مقصد سے ہی کہ شاید قوم کی ترقی ہو گی ۔۔ پر غیر ملکی کاپریٹ سیکٹر کا صرف اصول سورسز پر قبصہ اور بڑے بزنس کا اصول ہوتا ہے ۔

حکومت نے گر خود غیرت مند ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوے ابھی سے اپنی اُگجاو زمین پر خود بڑے پیمانے پر کوالٹی کاشتکاری کی پرو ڈیکشن شروع نا کی تو کوئی شک نہیں کے آنے والے سال پھر ہم سبھی اس کاپریٹ سیکٹرز کی وجہ سے خوراک کے اصول کے لیے ایک دوسرے جھگڑ رہے ہونگے ۔

اللہ ہمارے پیارے ملک کو مزید برا وقت دیکھنے سے بچائے ۔

Friday, August 21

بلاگستان میں بلاگ ۔۔ اور اردو بلاگ

.

اردو بلاگنگ ۔۔

اس کی تشریح کرنا میرے لیے تھوڑا مشکل ہے ۔۔ مگر اتنا جانتا ہوں کہ اٍس کی ضرورت ہے ۔۔۔ بلاگز انٹیرنیٹ پر صحت مند تفریح و معولومات کے عکاس ہیں ۔۔ ہماری ثقافت ہماری زبان ہے ۔۔ انٹیرنیٹ پر ہماری زبان کا مکمل اظہار ہی اردو بلاگنگ ہے ۔

گر ابھی تک آپ نے اردو بلاگ نہیں بنایا تو اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ جیسے

١ ۔۔ آپ جانتے نہیں کہ بلاگ ہے کیا ۔۔۔ اور اس کو کیسے چلانا ہے ۔ ٢ ۔۔ انگریزی لکھنا تو ٹھیک پر اردو لکھنے میں تھوڑی مشکل ہو ۔۔ یعنی انگریزی بلاگ تو آپ بنا لینگے پر اردو بلاگ بنانے میں تھوڑی دشواری کا سامنا ہو ۔

سو تھوڑی پہلے تشریح کرتا ہو ۔۔ پھر بلاگ کیسے سیٹ کرنا ہے اس پر لکھوگا ۔

بلاگ

بلاگ اپنے آپ میں بہت ہی زیادہ افادیت رکھتا ہے ۔۔ کیونکہ لکھنا اور پڑھنا یہ اشرف مخلوق کی ایک بڑی شرف ہے ۔۔ ہمارے نظریات الفاظ کی شکل لے کر انٹیرنیٹ ہر کچھ ہی لمحوں میں دنیا بھر میں پہنچ سکتے ہیں ۔

سب سے ضروری بات کہ بلاگ بنانے کے لیے آپ کو آپ کی ذاتی شناخت کو ظاہر کرنا ضروری نہیں ۔۔ البتہ یہ بس ٹھیک ہی ہے کہ آپ جب بلاگ بناو تو اپنا نام اور لوکیشن یہ سب ظاہر کرو ۔

بلاگ ہمارا اپنا ایک عکس ہے ۔۔ جیسے ہم ویسا ہمارا بلاگ ۔۔ گر ہم تخریب کار ہیں تو ہمارا بلاگ بھی تخریب کاری نظریات والی تحاریر رکھتا ہوگا ۔۔ گر ہم ایک کلاکار ہیں تو ہمارا بلاگ آرٹ کے فن پاروں اور کلاکاری کے نظریات والی تحاریر رکھے گا ۔۔ پھر وہاں لوگ آپ کی تخریبکار یا کلاکارانا رائے پر اپنی رائے کا اظہار تبصرات کی شکل میں کرینگے ۔۔ بس یہی ہے بلاگنگ ۔

اردو بلاگ کیسے بنائیں ۔

اردو بلاگ بنانا بہت آسان ہے ۔۔ کرنا صرف اتنا ہے کہ سب سے پہلے کہی بھی آپ ایک مفت انگلش بلاگ بنائیں ۔۔ اور پھر اس بلاگ کو انگریزی سے اردو میں ڈھال لیں ۔ یہ سب کیسے کرنا ہے اس کے لیے ہر ایک بلاگر آپ کی مدد کرے گا ۔۔ پر سب سے ضروری پہلے ایک عدد فری یا پئیڈ بلاگ کا ہونا ہے ۔

.

فری بلاگ اور پیڈ بلاگ میں فرق بس اتنا ہے کہ فری بلاگ میں زرا اس سورس کی مشہوری ہوتی ہے جہاں آپ نے بلاگ بنایا ہو اور پےایڈ بلاگ میں بس اور بس آپ اور بس آپ ۔

سو پہلے آپ بلاگ بنائیں ۔۔ بلاگر ڈاٹ کام ۔۔ ورڈپریس ڈاڈ کام، یا ورڈپریس پی کے ۔۔ یہ تین بڑی فری بلاگنگ سروسٍس ہیں ۔۔ ورڈپریس پی کے پر آپ کو فری بلاگ اردو میں بنا بنایا مل جائیگا ۔

پئیڈ بلاگ یعنی ایک طرح سے آپ کا زاتی بلاگ آپ کے اپنے زاتی ڈومیں ( ڈاٹ کام یا پی کے ) پر بنانا بھی بہت آسان ہے ۔۔ مگر اس کے لیے بلاگ سسٹم کو تھوڑا سمجھنا ضروری ہے ۔۔ کیونکہ پیڈ سروس میں آپ کو بلاگ کا سافٹ وئیر اپنی سروس میں انسٹال کرنا ہوتا ہے ۔۔ جو آپ بہت بہترین طریقہ سے تب کر پاوگے جب آپ تھوڑا بہت فری سروس کو سمجھ لوگے ۔۔ ورڈپریس جو ایک بلاگنگ سافٹ وئیر ہے پر آپ اپنے زاتی بلاگ پر اپنا بلاگ بنا سکتے ہیں ۔

گر آپ کا بلاگ نہیں تو بس جھٹ پٹ ابھی ایک بلاگ تو بنائیں ۔۔ اپنی پہلی تحریر لکھیں ۔۔ کچھ بھی لکھیں ۔۔ جب چاہیں لکھیں ۔۔ اردو لکھنے کے لیے آپ کمپیوٹر میں اردو انسٹال کر لیں ۔ اردو لکھنے کے لیے جو ایک بہترین طریقہ میں استعمال کرتا ہو وہ ونڈوز میں اردو پیڈ کا استعمال ہے ۔۔ میں جب بھی بلاگ لکھتا ہو یا کوئی تبصرا کسی بلاگ پر لکھتا ہو تو پہلے اردو پیڈ پر لکھتا ہو اور وہاں سے کاپی پیسٹ کر لیتا ہوں ۔

منظرنامہ نے ایک اچھا سلسلہ شروع کیا ہے ۔۔ ان کا بھلا ہو جٍن کے مطابق میں نیا بلاگر ہو ۔۔ دیکھ لیں میں بھی نیا ہوں ۔۔ سب پہلے پہلے نئے ہی ہوتے ہیں ۔۔اس بار کہیں اٍتفاق سے ایوارڈ نامیشن میں آگیا تو کر بھلا سو ہو بھلا

Thursday, August 20

ہمارا پرچم یہ پیارا پرچم ۔۔ پر ہے کہا ؟

.

ہمارے پاکستانی پرچم کہاں ہیں ؟ ۔۔ اور فوزیہ وہاب سے جواب مل گیا ۔

Wednesday, August 19

! سرمایہ دار بس سرمایہ دار ہیں

.

میں ابھی زندگی کے نشیب و فراز سمجھ رہا ہو اور میری کوئی زیادہ عمر ہے نا ہی تجربہ پر کچھ اصول ہیں بس جو مجھے لگتا ہے کہ درست ہیں ۔۔ لگتا ہے ۔۔ مطلب کنفرم نہیں ہے ۔۔ کیونکہ بندہ گر اپنے آپ سے اپنا اندازہ لگوائے تو جواب ہمیشہ مثبت ہی آئے گا ۔

چینی کی مہنگائی و کریک ڈاون روکے جانے ہر پر وزرا کا بیان کچھ یوں آیا ہے کہ رمضان ہو یا کچھ بھی ۔۔۔ سرمایہ دار بس سرمایہ دار ہے وہ نا مسلمان ہیں نا پاکستانی نا کچھ اور بس سرمایہ دار ۔۔ سو اس سوال کا جواز نہیں کہ روزے رکھے کوئی جھوٹ کیوں بول رہا ہو ۔

وزیر کا یہ جملہ کے سرمایہ دار بس سرمایہ دار ہے ۔۔ یعنی بزنس مین ہے بس ۔۔ میری اپنے تجربات بھی کچھ ایسی ہی گواہی دیتے ہیں ۔

کمپیوٹر کا بندا ہوں کمپیوٹر منڈیوں کے بھاو و معیار و کردار کو سمجھتا ہوں کمپیوٹر مارکیٹ میں گاہک ہمیشہ اس امید پر آتا ہے کہ دکان دار اس سے زیادہ جانتا ہے سو وہ اس کو اچھی طرح گائیڈ کرے گا ۔ دکان دار اس کو ایک اچھا کمپیوٹر بنا کر دے گا ۔۔ پر یہ امید کتنی پوری ہوتئ یہاں کا کمپیوٹر گاہک اچھی طرح جان جاتا ہے ۔

٨٠ فیصد کمپیوٹر دکان دار ہمیشہ گاہک کو پہلے وہ چیز پکڑا دیتے ہیں جو ان کی دکان پر بٍک نا رہی ہو ۔۔ اور جھوٹ بول کر بیچ دیتے ہیں ۔۔ کہ یہ معیاری چیز ہے اور جو گاہک مانگ رہا ہے وہ معیاری نہیں یا ان کے پاس ہے ہی نہیں ۔

ہمارا مزہب اسلام تاکید کرتا ہے ہم سے کہ ہم آنے والے گاہک کو ہمیشہ اچھی چیز دیں ۔۔ پرانی پڑی چیز سے نئی چیز دیں ۔۔ پر یہاں ہمارے مزہب کے ایک اعلی معیاری فعل کو کبھی اپنانا کوئی ضروری نہیں سمجھتا ۔

ایسا کیوں ہوتا ہے یہاں ؟

جواب سب جانتے ہیں ۔۔ بزنس مین کو غرض یہاں صرف بزنس سے ہے ۔۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی اعلی سے اعلی فرنگی تعلیم بھی اور کچھ نہیں بس ایک اعلی غلام ( جاب ہولڈر ) و بزنس مین بن نا سکھا رہی ہے ۔۔ دین جو ایک اچھا و کامل انسان بن نے کی مکمل تعلیم دیتا ہے ، اس پر تو ہم نے تقریباّ انتہا پسند پیدا کرنے کی مہر لگا دی ۔

پھر لوگ کہتے ہیں کہ بھیا پیٹ لگا ہوا ہے ۔۔ سودے بازی نہیں کرینگے تو کھائینگے کہا سے ۔۔ ہمارے قائد اعظم محد علی جناح کے اصولوں کی تعریف آج بھارتی کر رہے ہیں جس کی سزا بھی ان کو مل رہی ہے ۔۔ اور ہم جو ایک دوسرے کو صوبوں کی حدوں سے پہنچان نے کو ترجیح دیتے ہیں ۔۔ قائید کے اصولوں کو کب اپنائینگے ۔

اللہ کی زات پر یقیں مدھم چکا شاید جو پتھر میں کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے ۔۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمارے نئی آنے والی نصل ہماری چل رہی نصل کے بزنس اصولوں کو نا ہی اپنائے ۔۔ ورنہ ہم نام کے مسلمان ایک دن نام کے بھی نہیں رہیں گے ۔

اللہ اس رمضان ہم کو ایک مکمل ضابطہ حيات اپنانے کی توفیق دے

Monday, August 17

میرا سکول میری تعلیم ۔۔ منفرد یاد

.
http://profile.ak.fbcdn.net/object3/40/41/n27306572914_2990.jpg
.

فرید ٹاون میں گونمٹ کمپری ہنسو سکول ۔۔ ساہیوال کا دوسرا بڑا اردو میڈیم سرکاری سکول ہے ۔ میں ہشتم میں اٍس سکول میں آیا ۔۔ پہلے دو سال بہت زبردت گزرے ۔۔ حالات کچھ ایسے تھے کے ہر دوسرے دن گیارہ بارہ بجے ۔۔ کالج کے لڑکے آکر چھٹی کرا جاتے ۔

کمپری ہنسو ۔۔ یہ وہ جگاہ تھی جہاں میں اپنے دن کے چھے کوالٹی والے گھنٹے گزارتا تھا ۔۔ دوست بنے ۔۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ سوشل ازم کے تجربات بھی یہی حاصل ہوے ۔۔ پھر وہ سال آیا جب میں نے سائینس کے سبجیکٹ کے ساتھ اب نہم دہم کمپلیٹ کر کے ۔۔ اس سکول کو اللہ حافظ کہنا تھا ۔

نہم میں کمپیوٹر کا سبجیکٹ رکھا ۔۔ اب میرے کمپیوٹر والے کیڑے سے تمام کلاس واقف تھی ۔۔ ہمارے کلاس انچارج تو مجھے اساما بن لادن کا ہم دم کہتے تھے ۔۔ تب انٹیرنیٹ بہت مہنگا تھا سو جو انٹیرنیت چلاتا تھا اس کا آٹو میٹک سٹیٹس اور سے کچھ اور ہو جاتا تھا ۔

کمپیوٹر ٹیچر گورمنٹ نے ہمارے سکول میں جو آپائنٹ کیا ۔۔ وہ مکمل سفارش کی طاقت کے موں بولتے ایک ثبوت تھے ۔۔ کیونکہ وہ کلاس میں تو آتے تھے ۔۔ پر ان کو خود کچھ آتا نہیں تھا تو بچوں کو کیا پڑھاتے ؟

یہ شکایت لے کر میں پرنسپل کے پاس گیا ۔۔ کہ سر یہ حالات ہیں ۔۔ کمپیوٹنگ وہ سبجیکٹ ہے جو آنے والے دنوں میں حاوی ہو جانے والا ہے ۔۔ وہ اور بات ہے کہ ابھی اس سبجیکٹ میں زیادہ بچے انٹرسٹ نہیں لے رہے ۔۔ پر ہم صرف بارہ سٹوڈنٹس جو اس سبجیکٹ کو اختیار کر چکے ہیں اب کوالٹی تعلیم کے بھی حقدار ہیں ۔

پرنسپل مجھے جانتے تھے کہ میں کمپیوٹنگ کی تھوڑی بہت سمجھ رکھتا ہو ۔۔ سو ان ہو نے میری شکایت کو بہت تصلی سے سنا ۔۔ اور جواب میں کہا “ ریحان ہم نے گورنمنٹ کو درخواست دی تھی ۔۔ ایک عدد کمپیوٹر ٹیچر کی ۔۔ گورنمنٹ نے جن کو بھیجا ہے اب ہم کو ان پر تصلی رکھنا ہوگی ۔ ۔۔ پر آپ کو پوری آزادی ہے گر آپ ان ٹیچر کے ساتھ مل کر دوسروں کو کمپیوٹر سکھا سکو “

پرنسپل سر کی بات سن کر میں وہاں سے واپس آگیا ۔۔ اور سوچا کہ کمپیوٹر سر سے اب یہ سب میں کہوں کیسے ؟ خیر سوچوں سوچوں میں دو دن گزرے اور تیسرے دن ہم کمپیوٹر سٹوڈنٹس کو اطلاع ملی ۔۔ کے کمپیوٹر لیب کے کمپیوٹر رات کو کسی نے چوری کر لیے ۔

حصاب لگا لیں اب ۔۔ کمپیوٹر ۔۔ چوری ہوگئے ۔۔ یہ حال تھا ۔

اور اب کا حال کیا ہے ؟ ۔۔ فل وقت گرمیوں کی چھٹیاں ہے ۔۔ اور میں پہلے فرصت میں اب کا حال جان کر آوگا ۔

Friday, August 14

آزادی ۔۔ اس کو ہم کیا جانیں ۔۔ کیا سمجھیں

.
http://i25.tinypic.com/xf6opg.jpg
.

صبح نو بجے ۔۔ پھر دس بجے ۔۔ موٹر سائکلوں پو سوار جوان لڑکوں کے کافلے برآمد ہوے ۔۔ وہ سب اپنے اپنے من مرضی سے جشن آزادی کی خوشی میں اپنا حصہ ڈال رہے تھے ۔۔۔ صبح دھی لاتے ہوے ایک آدھ جوان سے بات ہوی تو پتا چلا کہ ابھی تو میں نے کچھ دیکھا ہی نہیں ۔ آزادی کا دن ابھی جاری ہے سو سیلیبریشن بھی جاری ہے ۔

میرے ابو کے انکل ہیں پاس گاوں سے سائیکل پر آتے ہیں ۔۔ میں ان ہیں دادا جان کہ کر بلاتا ہوں وہ آج گھر آئے ہوے تھے ۔۔ میری دادی اماں بھی باہر بیٹھی تھیں ۔۔ میں سلام کر کے اپنے کمرے میں بھاگنے کے بجائے تب وہی بیٹھ گیا ۔۔اور تب وہاں دادا جان نے ایک بات کہی ۔

میں جو اپنی جوان یوتھ میں کسی کو بحث میں شاید ہی ٹس سے مس نہیں ہونے دیتا ہوں ۔۔ دادا جان کی اس ایک چھوٹی سی بات کے جواب میں اچھا تک نہیں کہ سکا ۔

میں نے بیٹھتے ساتھ ہی وہاں دادی اماں سے کہا کے ۔۔ باہر لڑکے موٹر سائکلوں پر سلنسر نکال کر جشن آزادی منا رہے ہیں ۔۔ تب دادا جان بولے ۔

بیٹا ۔۔ ان بچوں نے آزادی دیکھی نہیں ہے ۔۔ ورنا ایسا کچھ بھی نا کرتے ۔۔ دادی جان نے ساتھ کہا کہ ۔۔ آج کے دن جن ہو نے آزادی دیکھی تھی وہ روتے ہیں ۔

میں خاموش تھا ۔۔ بس سوچ رہا تھا کہ کیا کہو ۔۔ پھر دادا جان نے بتانا شروع کیا کہ کیسے حجرت کے دوران انسانوں کو قتل کیا گیا ۔۔ کتنی مشکل سے وہ لاہور پہنچے ۔۔ میرے سامنے ایک کہانی سے بڑھ کر ایک سچا واقعہ بیاں ہوا ۔ یہ حقیقت بہت بھاری تھی سن نا کہ حجرت کے وقت ماں باپ اپنی بچیوں کو اغوا ہو جانے کے ڈر سے مار دیتے تھے ۔ میری دادی اماں نے حجرت کے وقت جس نہر سے پانی پیا اس نہر میں پانی کے ساتھ ساتھ لاشیں بھی بہ رہی تھیں ۔

میں بس من بھاری کیے یہی سوچتا وہاں سے آگیا ہوں کہ ۔۔۔۔ میرے جیسے جو اپنی آسائیشوں بھری زندگی میں تقریباّ مست ہیں ۔۔ لوڈ شیڈنگ سے چٍڑ جانے والے ۔۔ ہم جیسے جو پیدا ہی نعمت والی زندگی میں ہوے ۔۔ نہیں سمجھ سکتے کہ کتنی بھاری ہے یہ آزادی ۔

Thursday, August 6

میری سمجھ وکلا گردی نہیں ۔۔۔ بس گردی

.

http://i29.tinypic.com/cs3a.jpg

.

ملک کے حالات جس طرح سے بدلے تو ہوا کیا ۔۔ ! دو طرح کے وکیل ہو گئے ۔۔ ایک وہ جو مشرف کی حکومت کے وقت تھے اور ایک وہ جو اب ہیں ۔

دونوں قسم کے وکلا کے ضمیر ہیں ۔۔ دونوں انصاف ہی کا نعرہ بلند کرتے ہیں ۔۔ نا انصافی کا تو کر بھی نہیں سکتے ۔۔ دونوں کے مطابق ان کے کلائینٹ مریض اور وہ ڈاکٹر کی طرح ہیں جو نہیں دیکھتے کے مریض کا دین ایمان وغیرہ وغیرہ کیا ہے ۔

بہت مزے دار سی سیچویشن ہو چکی ہے ۔۔ اب جو پی سی او والے وکلا فارغ کیے گئے ۔۔ ان کے ساتھ ابھی کے سسٹم نے تقریباّ ویسی کی ہے جیسی مشرف جی نے جسٹس افتخار کے ساتھ کی تھی ۔۔۔ سو اب وہ وکلا جو اپنی طرف سے باعثٍ عزت نوکری کر رہے تھے فارغ ہو جانے کے باد کیا سوچ رہے ہونگے ؟

جو بھی سوچتے ہونگے ۔۔ سانو کی ۔۔ سانو اٍنا پتا ہے ۔۔ کہ ککڑ بازی ہو رہی ہے ۔۔ مرغے لڑائے جا رہے ہیں ۔۔ ( میڈیا ورسس وکلا )

سیاست ہو یا انصاف یہ ابھی بھی بس باعث اختیار لوگوں کے لیے ہیں ۔۔

ابھی بھی قیمت ہے ایمان و انصاف کے بٍک جانے کی ۔۔ کسی پر کوئی بھی کیس کر دے کیسا بھی کیس کردے ۔۔ اور تھوڑے پیسے لگا دے تو جس پر کیس ہوا وہ تو گیا سمجھیں ۔ سوچ کر بھی اتنا خوف آتا ہے ۔۔ کہ یہاں کوئی کسی پر اسلام کی بے حرمتی کا بھی الظام تک لگا دے تو بنا الظام عدالت میں یا ویسے صابط ہوے ۔۔ بندے کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے ۔

وہ جو ایک خاندان ہمارے اسلامی جزبات کا نشانا بن گیا ۔۔ ایک دن ہم بھی بن جائینگے ۔۔ انسان کی قدر ہی جہاں مر چکی ہو ۔۔ وہاں انسان کس انصاف کی آس میں جیے ۔ اللہ تعلی ہم مسلمانوں کو سکون و صبر عنایت فرمائے کہ اسلام کو ہماری نہیں ہم کو اسلام کہ ضرورت ہے ۔۔ اسلام ۔۔ یعنی امن سلامتی ۔۔ جینے کا برابر کا حق سب کے لیے ۔

Sunday, July 26

ایک لیڈر کی کمی تھی ۔۔ تو ایک لیڈر اور صحیح

.

ملک کا سسٹم بادشاہوں والا نہیں بلکہ کچھ ایسا ہے کہ ہم نے چن نا ہوتا ہے کہ کون ہوگا ہمارا بادشاہ ۔۔ تقریباّ ۔

آج میڈیا بہت جدید ہے ۔۔ گر کوئی پروگرام مٍس ہو جاتا ہے تو نیٹ پر مل جاتا ہے ۔۔ حکمرانوں و سیاستدانوں کے بیان اب ریکارڈ ہوے پڑے ہیں ، سب سے زیادہ مجھے زرداری جی کا بیان یاد آتا ہے جہاں ان ہو نے کہا تھا کہ انشا اللہ یہ پہلا ایسا صدر ہوگا جو ستروہ ترمیم خود چھوڑ دے گا ۔۔ اب اٍس کو اللہ کی انشاّ سمجھ لیں پھر کے وقت یہ آ گیا کہ زرداری جی کے تعریف سے ایس ایم ایس باکس فٍل رہتا ہے ۔

ملک کے حالات پر کالم لکھے جاتے ہیں ۔۔ بلاگ پوسٹ ہوتے ہیں میڈیا پر بحث کی جاتی ہے ۔۔ پر سب کچھ کا کنلیوزن تو آخر میں یہی نکلتا ہے کہ گر ہم برباد ہے تو اپنی بربادی کے زمہ دار بھی ہم خود ہی ہیں ۔ میرا ابھی تک ووٹ نہیں بنا ہوا پر گر بنا ہوتا تو میں اس کو استعمال میں ضرور لاتا ۔۔ سو گر ایک لیڈر کی کمی ہوئی تو ایک لیڈر اور صحیح

امید ہے کے یہ انسان اٍس ادنا قوم کو ایک اچھی لیڈر شٍپ مہیا کر پائے ۔۔ کیونکہ اس ملک کو گر جو ضرورت ہے تو بس ایک با غیرت و نڈر لیڈر کی ۔

بکریاں ہے ہم سب بس کوئی اچھا ہانکنے والا چاہیے ( میں بھی شرارتی سے مزاقیہ سے جملے لکھنا سیکھ رہا ہو )

اٍس ویڈیو میں ایک کہانی بیان ہوئی ہے جو سن نے والی ہے ۔ یوٹیوب پر اس ویڈیو کے بقیہ حصے سرچ کیے جاسکتے ہیں ۔

Tuesday, July 14

! سیکیورٹی کرائیسس یا ۔۔ اب بھیجو ایس ایم ایس

http://i27.tinypic.com/2s987yf.jpg

.

گوجرانوالہ میں ایک بچی اغوا ہوئی ۔۔ والد نے پولیس میں رپورٹ کی پولیس نے والد کو اغوا کار سے اپنے آپ ہی مک مکا کرنے کا مشورہ دیا ۔ جبکہ اغوا کار نے پہلے دن ١٠ لاکھ تعاوان اور دوسرے دن ( شاید ٹی وی پر خبر دیکھ لی ہوگی ) ٢٠ لاکھ مانگا ۔۔ ابھی تک پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔

ایک افسر اپنے شہر سے دوسرے شہر جا رہا تھا ۔۔۔ راستے میں اغوا کر لیا گیا ۔۔ ڈاکو ساری رات گن پوائنٹ پر افسر کو لاہور کی سڑکوں پر پھراتے رہے ۔۔ افسر نے دوست کو فون کر کے لاکھ روپے منگوائے اور پیسے دے کر جان چھڑائی ۔ اگلے روز پولیس میں رپورٹ لکھا کر افسر نے اپنا فرض ادا کیا ۔۔ اور اب وہ ساری زندگی پولیس کا فرض پورا ہونے کا انتظار کرے گا ۔

اور ایک جگمگاتی خبر ۔۔ نازیبا ایس ایم ایس کرنے پر 14 سال کی سزا ہو سکتی ہے اور جائیداد بھی زبط کی جا سکتی ہے ۔

جو میری سمجھ میں آیا وہ یہ کہ یہاں زرداری صاحب و دیگر حکومتی افراد کے نام کے بہت سے ایس ایم ایس گردش میں رہتے ہیں ۔۔ ایسے ایس ایم ایس جو میرے مطابق جناب ہنو کے کردار و کرتوتوں کی مکمل عکاسی کر رہے ہوتے ہیں ۔۔ اب ان ایس ایم ایس کے بھیجنے پر جی سزا ہو سکتی ہے ۔۔ ( فاروڈ کرنے کا پتا نہیں ۔۔ اٍس میں فاروڈ کرنا بھی شامل ہوگا پھر ! )

ہمارے سیاسدان و قانون دان ۔۔ اٍن کو قوم کی سیکیورٹی کرائیسس کی چاہے فکر ہو نا ہو پر اپنے نام و کردار کی بہت فکر ہے ۔۔ ایس ایم ایس پر ١٤ سال کی سزا ہو جانے کا قانون پر میرا اتنا ریویو ہے کے جیسی حکومت ویسی ان کی حٍکمت عملی ۔ ( کبھی ہنستا ہو تو کبھی حیراں ہوتا ہو ۔۔ کہ یہ حکومت نے خوب ایک ٹیکنیکل قانون سازی کی ہے )

آج ملک میں سیکیورٹی کا اتنا کرائیسس ہے کہ گھر سے نکلنے والا سوچتا ہوگا کہ پتا نہیں واپس آونگا کہ نہیں ۔۔۔ بارود سے بھرئ گاڑی تمام پولیس چوکیاں کراس کر کے شہر میں آجاتی ہے ۔۔ ڈاکو بڑے آرام سے لوٹ لیتا ہے جیسے پولیس والے اس کے اپنے رکھے ہوے ہو ۔ میں تو یہی سوچتا ہو کہ یہ شاید میری گوڈ لک ہے جو میں یہاں کے ڈاکووں سے ابھی تک بچا ہوا ہوں ۔

پر میں نا امید نہیں کرائیسس تو پھر پر جگہ ہوتے ہیں پر کیا حال ہوگیا ہے یہاں ۔۔ پولیس ہے یہاں ۔۔ آرمی بھی ہے یہاں ۔۔ ہماری قوم ٹیکس کی مد میں جن کے پورے پورے خرچے بھی پورے کرتی ہے ۔۔ پر ہمارے حکمرانوں کو عوام کے جان و مال سے زیادہ اپنے نام کی فٍکر لگی ہوی ہے ۔۔ وہ نام جو چاہے لوگ ایس ایم ایس کرے نا کریں اٍن کی اپنی کرتوتوں کی وجہ سے کافی جگمگا چکا ہے ۔

Monday, July 6

جس کا جو دل کرتا ہے ۔

http://www.cdbaby.net/gif/internet-skills.gif

.

فکر و دانائی میں حالات و واقعات پر لکھنا بہت درست بات ہے ۔ برائی کا سامنا کر کے برائی کی راھ میں رکاوٹ بن جانا ہی زمادار انسان ہونے ایک ثبوت ہے ۔۔ پر حالات و واقعات پر تجزیاتی ، فکری و تعمیری تحریر لکھ دینا ہی کیا کافی ہے ؟ کیا رائیٹر کی اپنے آپ پر کوئی زمہ داری نہیں ۔۔ کیا لکھنے والا اپنے آپ سے ناواقف اور دوسرے سے زیادہ واقف ہوتا ہے ؟

ایسے بہت سے سوال لکھ سکتا ہو پر یہ سوال کوئی معنی نہیں رکھتے ان کے جواب بھی میرے پاس ہیں ۔

میں نے بہت نوٹ کیا ہے کہ یہاں لوگ حالات کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں ۔۔ اس میں گھستے نہیں اور اپنا حتمی فیصلہ قائم کر کے ایک تجزیہ تخلیق دے دیتے ہیں ۔

ایک مرد نے بزدلی دکھائی تو سارے مرد بزدل ! ۔۔ ایک مرد نے غیر زماداری کا مزاہرہ کیا تو سارے مرد غیر زما دار ۔۔

پس جس کا جو دل کرتا ہے اپنی ایک رائے قائم کر لیتا ہے ۔

مرد اور عورت ۔۔ اللہ تعلی نے ان دونوں کو ( جینیٹکلی ) ایک دوسرے سے مختلف بنایا پر بظاہر جو تفرقہ تخلیق ہو چکا اس کے زمہ دار ہم خود ہیں ۔ اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگوں کو لکھتا ہوا پاتا ہو کہ مرد طاقت ور ہے ۔۔ مرد کے پاس طلاق دینے کا حق ہے مرد یہ مرد وہ ۔۔ یا ایک سوال کہ مرد کیا چاہتا ہے ۔۔ بہت خوب ۔

( مرد عورت سے زیادہ طاقت ور ) ۔۔ اس سے زیادہ بے کار جملہ میرے مطابق اور کوئی نہیں ۔۔ دونوں کی اپنی اپنی زمہ داری ہے ۔۔ مرد سے بڑا پھٹو کوئی نہیں اور مرد سے بڑا طاقت ور بھی کوئی نہیں اور یہ دونوں فیچر مرد کو ایک خاتون کی دین ہوتے ہیں ۔ گھر میں جہاں وہ ایک مرد کی بیوی ہوتی ہے تو اس مرد کی ماں بھی ایک خاتون ہی ہوتی ہے ۔

ٹی وی پر ہر دوسرے دن سن نے کے ملتا ہے کہ کیسے ایک بیوی کو گھر میں زہر دے دیا گیا ۔ شوہر نے دیا ؟ نہیں ۔۔ گھر کی دوسری خواتین نے ۔۔ کل نیوز دیکھی تھی عورت کہانی میں کہ ایک عورت کو مار ڈالا گیا کیوں کہ وہ بیٹیاں پیدا کر رہی تھی ۔ میرے لیے اس شوہر سے زیادہ قصور وار نمبر ایک وہ ماں جس نے بس یہ دیکھا کہ جیٹھ کا گھر ہے تو بیٹی بیہا دی ۔ اور بعد میں اس گھر کے وہ حضرات جن کو بیٹیوں کے ٹینشن اور پھر وہ غیر زمادار شوہر ۔

مرد کو میں نے ایس آ ڈیزائینر خواتین سے زیادہ آرٹیسٹک پایا ۔۔ کپڑے ڈیزا ئین کر رہے ہیں مرد ۔۔ کوکنگ میں ایک کوک ہے انڈیا کا مرد ۔۔ ابھی یہاں پر کوئی لکھے کہ یہ خواتین والے کام مرد کیوں کر رہے ہیں ؟

خواتین والے کام مردوں والے کام ۔۔ ارے کون تے کرتا ہے کیا ہے کس کا کام !

فرق تخلیق کرنے والے ہیں ہم ۔۔ ہم خود ۔۔ خواتین کو اس ملک میں پورا موقع ملتا ہے کہ وہ اپنا ایک تعمیری و تخلیقی رول ادا کریں ۔۔ جبکہ خواتین کا جب جی ہی گھر میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے سے زیادہ کچھ کرنے کو نا کرے تو میری چند سگڑ بہنوں کو مرد ڈومینیٹٹ اور زہر ہی لگیں گے ۔ تخلیقی و تعمیری فیلڈ میں نا آنے کے ہماری خواتین کے پاس ایک ہزار ریڈی میڈ اکسکیوزز تیار رہتے ہیں ۔۔

جب خواتین اپنے آپ میں زمادار ہوگے نہیں تو شادی میں خلاّ کی حقیقت کو سمجھے بغیر ہمیشہ طلاق کو مرد کا ایک ظالمانہ فیل ہی سمجھیں گی ۔ ہم کو جتنا ہو سکے خود کو تعلیم و ہنر سیکھنے میں مگن رکھنا چاہیے ۔۔۔ بس لکھی جانا لکھی جانا کافی نہیں ۔۔ کیونکہ لکھنا اتنا آسان کام ہے کہ میں ہر روز دو بار لکھو

قائد اعظم محمد علی جناح کی فرمائی یہ بات ہمارے ٹیکسٹ بکس میں ہے ۔

" تعلیم پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ دنیا اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ تعلیمی میدان میں مطلوبہ پیش رفت کے بغیر ہم نا صرف اقوام عالم سے پیچھے رہ جائیں گے بلکہ ہوسکتا ہے کہ ہمارا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے "

قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان 26 ستمبر 1947 ۔ کراچی

Friday, July 3

اپنے بلاگ سے کبھی لکھا تھا ۔۔

دنیا میں رہنے والا ہر انسان اپنی ایک منفرد سوچ اور سلاحتیوں کا حامل ہوتا ہے پر ہر ایک جتنا بھی منفرد ہو کچھ نا کچھ کمی رہ جاتی ہے اور شاید یہ ایک کمی ہی ہوتی ہے جو ہم کو ہر روز کچھ نا کچھ نیا کرنے پر مجبور رکتی ہے ایسا ہی کچھ میرے ساتھ بھی ہے کافی عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اپنی روز مرہ کی سوچ کو ایک شکل دے کر محفوظ کر لوں انٹیرنیٹ پر سوچ کو محفوظ ہوا میں نے پرسنل ویبسایٹس کی شکل میں ہی دیکھا تھا سو قدم اٹھایا میں نے اپنی ویب سایٹ بنا ڈالی ، اپنی نالج کا سارا غصہ و غبار وہاں نکال دیا پر پھر بھی کچھ کمی محسوس ہوتی رہی ۔

.

میں اردو کے متعلق بہت ہی سنجیدہ سا خیال رکھتا ہوں کہ ہم جس ملک سے ہیں اس کی زبان کو پہلے یعنی اولین ترجیح دینی چاہیے ، جب میں ویب سایٹ بنانے کا سوچ رہا تھا تب میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اردو کو اس کا ایک خاص حصہ بناونگا اب ایک ہی حل تھا اسکا کہ میں اردو کو تصویری شکل میں ڈھال دیتا پر ایسا بھی مجھے پسند نا آیا سو اردو فونٹس کو ڈھونڈنے نکل پڑااردو ویب آرگ نے میری مدد کی جس سے میں نے فیونٹک ایکسٹینشن فار ایکس پی ڈاونلوڈ کی جس کی بدولت ہی میں آج اردو لکھ رہا ہوں اور اسی جگہ سے مجھے ایک بلاگ ملا مجھے بلاگنگ بہت ہی عجیب لگتی تھی پر جب میں نے اس بلاگ بغعور جایزہ لیا تو مجھے خیالات و سوچ کا ایسا مزاہرہ کافی پسند آیا سو بلاگ بھی بنا ڈالا ،

.

ابھی مجھے بلاگ بناے ہوے ایک مہینہ ہوا ہے جبکہ میری ویب سایٹ 3 مہینوں سے چلی آرہی ہے خیر کافی اچھا لگ رہا ہے شروع میں ہلکی سی مشکل ہوی پر اب آہستہ آہستہ عادی ہو رہا ہوں ، میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میرے بلاگ کی ٹریفک بہت ہی کم ہے یہاں زیادہ تر تو شاید میں خود ہی آتا ہو پر پھر سوچتا ہوں تقریباّ سبھی ہی اپنے اپنے بلاگز پر کچھ ایسے ہی آتے ہونگے ، خیر آج مجھے ایک یقین ہو چلا ہے کہ یہ انٹیرنیٹ والے اپنی ہارڈ ڈرائیو میں میری اس ہلکی سی سوچ کو زندگی بھر محفوظ تو رکھینگے آج میری سوچ میں بھلے کوئی انٹریسٹڈ نا ہو پر مستقبل میں کچھ کہ نہیں سکتے ، کمنٹس کا مجھے کبھی انتظار نہیں ہوا کیونکہ مجھے امید نہیں ہے کہ میری عجیب سی باتیں میرے سوا کسی کے پلے پڑتی ہونگی پر پھر بھی لکھی جا رہا ہو ، ہر روز ایک نیو بات ایسے کرتے کرتے شاید میں ان لوگوں کی فہرست میں آجاو جو آج بہت ریلیکس فیلنگ رکھتے ہیں

( یہ تحریر بہت سال پہلے اپنے بلاگ پر لکھی تھی )

Wednesday, July 1

میڈیا ١٠١ ۔۔ بہترین ویڈیو رینڈرر کا انتخاب

یہ بلاگ تحریر ان افراد کے لیے مفید تر انفارمیشن رکھتی ہے جن کے پاس ایک اچھا بھلا کمپیوٹر موجود ہے۔۔ تقریباّ یہاں ہر تین میں سے دو کے پاس پینٹیم تھری سے زیادہ برق رفتار کمپیوٹر ہوگا ۔ یا پھر گر آج آپ نے ایک اچھا کمپیوٹر تیار کرایا ہے جس میں کافی پاور فل گرافک کارڈ پراسسر انسٹالڈ ہے تو پھر ممکن خواہش ہوگی کے اس پاور کو استعمال میں بھی لایا جائے ۔

.

ویڈیوز میڈیا ہمارے کمپیوٹر میں میں کسرت سے استعمال کیا جاتا ہے ۔۔ گانے ۔۔ ٹی وی ۔۔ موویز یہ سب وہ کنٹنٹ ہے جن میں کمپیوٹر پراسیسر لگاتار گرافک کارڈ کو گرافک بانے ( رینڈر ) کرنے کی کمانڈز جاری کرتا رہتا ہے ۔۔ ہمارے کمپیوٹر سکرین پر فل وقت نظر آنے والے گرافک بھی پراسیسر کےگرافک کارڈ کو رینڈر کی کمانڈ دیے جانے کا نتیجہ ہے ۔

.

درج ذیل تصویر میں گرافک کارڈ و پروسیسر کے کام کو الیسٹریٹ کیا گیا ہے ۔

سو کنکلیوڈ یہ ہوا کہ ہمارے سافٹ وئیر پر ہمارا اختیار ہی سکرین پر موجود گرافکس کو تیار کرتا ہے ۔۔ ہم سافٹ ویر میں جتنی بہتر سیٹنگس کرینگے اتنا بہتر سکرین پر آوٹ پٹ حاصل کرینگے ۔

ساونڈ کارڈ ۔۔ پرنٹر و دیگر آوٹ پٹ ہارڈویر کے ساتھ بھی بلکل ایسا ہی ہوتا ہے ۔۔ کہ سافٹ ویر نے بتاتا ہے کہ ریسلٹ کیسا نظر آئے ۔۔

ویڈیو رینڈریر سافٹوئیر پروگرام

ویڈیو رینڈرر وڈیو کوڈیکس کے ساتھ انسٹال ہونے والا وہ پلگ ان ہے جو گرافک پراسیسنگ یونیٹ کو ویڈیو تصویر بنانے کی کمانڈز دیتا ہے ۔

وہ حضرات جو اپنے پاس ایک برق رفتار مشین رکھتے ہیں ۔۔ اور اپنے گرافک کارڈ کی پاور کو ویڈیو پراسیسنگ میں پوری طرح استعمال ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں ، وہ اپنا ویڈیو رینڈرر Overlayسے تبدیل کر کے ۔۔ Halli Renderer پر سیٹ کر لیں ۔

Overlay Renderer وہ پروگرام ہے جو گرافک کارڈ ڈرائور کے ساتھ ڈیفالٹ انسٹال ہوتا ہے ۔۔ جبکہ Halli Renderer جدید GPU BASED رینڈرر ہے جو CCCP CODECS کے ساتھ انسٹال ہوجاتا ہے ۔

نیچے موجود تصاویر ڈیفالٹ رینڈرر اور ہالی رینڈرر کے فرق کو ظاہر کرتی ہیں ۔

The image “http://i42.tinypic.com/2mxmj2x.jpg” cannot be displayed, because it contains errors.

Overlay Renderer

The image “http://i40.tinypic.com/2gt9d2d.jpg” cannot be displayed, because it contains errors.

Halli Renderer

Overlay Renderer

Halli Renderer

میڈیا پلیر کلاسک میں ۔۔۔ آپ ویڈیو رینڈرر کو آوٹ پٹ آپشن میں جاکر سیٹ کر سکتے ہیں ۔

سو اب آپ اپنے ڈسپلے ڈیوائس کے حصاب سے بہتر رینڈریر کا انتخاب کریں ۔ مزید ویڈیو و سافٹ وئیر کا نفگریشن کے حوالے سے کوئی سوال ہو تو تبصرات میں ضرور پوچھیے ا ۔

Friday, June 26

ہمارے خواجہ سرا ۔۔

http://i39.tinypic.com/1zzop68.jpg

ٹیلیویژن پر جاری ہونے والے سیاستدانوں کے اکثر انٹریوز دیکھتا رہتا ہو ۔ نوٹ کرتا ہوتا ہو کہ کتنا بڑا لیڈر ہے اور کتنا زیادہ کنفیوز ہو رہا ہے ۔۔ سوال آنا اور جواب میں اس لیڈر کے ایکسپریشن ہی ایک اثر قائم کرتے ہیں ۔

پر ابھی تک مجھ پر کسی انٹیرویو نے وہ اثر قائم نہیں تھا کیا کہ جسے بلاگ کر کے اس بارے میں کچھ لکھنے کو من کرے ۔

ابھی کچھ دیر پہلے ایکسپریس نیوز پر خواجہ سرا ( بوبی ) کا انٹرویو دیکھ کر ہٹا ہو ۔۔ بوبی پاکستان شی میل ایسوسی ایشن کے صدر ہیں ۔ ایک گھنٹے کے پروگرام میں ہوسٹ لقمان نے جیسے بھی سوال رکھے ۔۔ مجال کے میں نے ایک پل کے لیے بھی اس خواجہ سرا کو کنفیوز یا نروس ہوتے دیکھا ہو ۔۔

http://i39.tinypic.com/5s2ep.jpg

پورے انٹیرویو کے دوران مجھے کافی کچھ جان نے کو ملا جو میں پہلے نہیں جانتا تھا اور نا کبھی اس بارے میں کبھی سوچتا تھا ۔ بوبی کے انٹیرویو میں بوبی کی ایک ایک بات اپنے آپ میں ایک اثر اور وزن رکھ رہی تھی ۔۔ ایک جگہ کہا " اس کا اندازہ یہ ہے کی اسمبلی میں موجود علامہ اقبال کی تصویر ۔۔ اس تصویر میں وہ سر پکڑے گر سوچ رہے ہیں تو وہ اس ملک میں ہمارے حال پر ہی سوچ رہے ہیں ۔" ۔

لقمان کا سوال : پاکستان کے علما کرام اور مولوی حضرات آپ کے پیشے کو حرام قرار دیتے ہیں ۔۔۔ آپ کے ناچنے گانے کی کمائی غلط ہے ؟

بوبی کا جواب : ( ایک پل کے لیے کنفیوز نا ہوتے ہوے ) ہمارے ملک کی جیلوں میں مرد عورت بچے ۔۔ ہم ہیں وہاں ؟ ہم گر کسی عمارت کی تیاری میں اینٹے اٹھانے کا بھی کام کرے تو لوگ باتیں بنا بنا کر ہم کو ہٹا دے کہ دیکھو عمارت کون بنا رہا ہے ۔

انٹیرویو ویڈیو سٹریم ۔

ہم مرد اور خواتین کیسے اپنے اپنے جنس کو ڈیفینڈ کرتے رہتے ہیں ؟ ۔۔ پر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اللہ تعلی ( بقول بوبی : المصور ) نے ہم کو یہ حق کہا سے دے دیا کہ ہم اپنے آپ کو ان سے زیادہ بڑا و اچھا سمجھیں ۔۔ اور خواجہ سرائو پر ہنسے ؟

میں یا آپ گر ایسے ہوتے تو شاید ہماری سوچ و فقر ہی کچھ اور ہوتی ۔۔ شو جیسا بھی تھا ۔۔ میں نے پڑھے لکھے کنفیوز سیاستدانوں کی نگری میں آج کانفیڈنٹ ( کم پڑھے لکھے ) ایک خواجہ سرا کو پایا ۔

ہمارا پرفیکٹ مرد یا عورت ہونا ۔۔ پڑھا لکھا ہونا ۔۔ زہین و علم والا ہونا گر ہم کو کانفیڈینٹ کر دے کہ ہم ہنسے ۔۔ ( اللہ کی مخلوق پر ہنسے ) تو کوئی شک نہیں کہ ہم اور کچھ نہیں پر ہٹ درجے کے منافق ہی ہیں ۔ا