فکر و دانائی میں حالات و واقعات پر لکھنا بہت درست بات ہے ۔ برائی کا سامنا کر کے برائی کی راھ میں رکاوٹ بن جانا ہی زمادار انسان ہونے ایک ثبوت ہے ۔۔ پر حالات و واقعات پر تجزیاتی ، فکری و تعمیری تحریر لکھ دینا ہی کیا کافی ہے ؟ کیا رائیٹر کی اپنے آپ پر کوئی زمہ داری نہیں ۔۔ کیا لکھنے والا اپنے آپ سے ناواقف اور دوسرے سے زیادہ واقف ہوتا ہے ؟
ایسے بہت سے سوال لکھ سکتا ہو پر یہ سوال کوئی معنی نہیں رکھتے ان کے جواب بھی میرے پاس ہیں ۔
میں نے بہت نوٹ کیا ہے کہ یہاں لوگ حالات کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں ۔۔ اس میں گھستے نہیں اور اپنا حتمی فیصلہ قائم کر کے ایک تجزیہ تخلیق دے دیتے ہیں ۔
ایک مرد نے بزدلی دکھائی تو سارے مرد بزدل ! ۔۔ ایک مرد نے غیر زماداری کا مزاہرہ کیا تو سارے مرد غیر زما دار ۔۔
پس جس کا جو دل کرتا ہے اپنی ایک رائے قائم کر لیتا ہے ۔
مرد اور عورت ۔۔ اللہ تعلی نے ان دونوں کو ( جینیٹکلی ) ایک دوسرے سے مختلف بنایا پر بظاہر جو تفرقہ تخلیق ہو چکا اس کے زمہ دار ہم خود ہیں ۔ اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگوں کو لکھتا ہوا پاتا ہو کہ مرد طاقت ور ہے ۔۔ مرد کے پاس طلاق دینے کا حق ہے مرد یہ مرد وہ ۔۔ یا ایک سوال کہ مرد کیا چاہتا ہے ۔۔ بہت خوب ۔
( مرد عورت سے زیادہ طاقت ور ) ۔۔ اس سے زیادہ بے کار جملہ میرے مطابق اور کوئی نہیں ۔۔ دونوں کی اپنی اپنی زمہ داری ہے ۔۔ مرد سے بڑا پھٹو کوئی نہیں اور مرد سے بڑا طاقت ور بھی کوئی نہیں اور یہ دونوں فیچر مرد کو ایک خاتون کی دین ہوتے ہیں ۔ گھر میں جہاں وہ ایک مرد کی بیوی ہوتی ہے تو اس مرد کی ماں بھی ایک خاتون ہی ہوتی ہے ۔
ٹی وی پر ہر دوسرے دن سن نے کے ملتا ہے کہ کیسے ایک بیوی کو گھر میں زہر دے دیا گیا ۔ شوہر نے دیا ؟ نہیں ۔۔ گھر کی دوسری خواتین نے ۔۔ کل نیوز دیکھی تھی عورت کہانی میں کہ ایک عورت کو مار ڈالا گیا کیوں کہ وہ بیٹیاں پیدا کر رہی تھی ۔ میرے لیے اس شوہر سے زیادہ قصور وار نمبر ایک وہ ماں جس نے بس یہ دیکھا کہ جیٹھ کا گھر ہے تو بیٹی بیہا دی ۔ اور بعد میں اس گھر کے وہ حضرات جن کو بیٹیوں کے ٹینشن اور پھر وہ غیر زمادار شوہر ۔
مرد کو میں نے ایس آ ڈیزائینر خواتین سے زیادہ آرٹیسٹک پایا ۔۔ کپڑے ڈیزا ئین کر رہے ہیں مرد ۔۔ کوکنگ میں ایک کوک ہے انڈیا کا مرد ۔۔ ابھی یہاں پر کوئی لکھے کہ یہ خواتین والے کام مرد کیوں کر رہے ہیں ؟
خواتین والے کام مردوں والے کام ۔۔ ارے کون تے کرتا ہے کیا ہے کس کا کام !
فرق تخلیق کرنے والے ہیں ہم ۔۔ ہم خود ۔۔ خواتین کو اس ملک میں پورا موقع ملتا ہے کہ وہ اپنا ایک تعمیری و تخلیقی رول ادا کریں ۔۔ جبکہ خواتین کا جب جی ہی گھر میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے سے زیادہ کچھ کرنے کو نا کرے تو میری چند سگڑ بہنوں کو مرد ڈومینیٹٹ اور زہر ہی لگیں گے ۔ تخلیقی و تعمیری فیلڈ میں نا آنے کے ہماری خواتین کے پاس ایک ہزار ریڈی میڈ اکسکیوزز تیار رہتے ہیں ۔۔
جب خواتین اپنے آپ میں زمادار ہوگے نہیں تو شادی میں خلاّ کی حقیقت کو سمجھے بغیر ہمیشہ طلاق کو مرد کا ایک ظالمانہ فیل ہی سمجھیں گی ۔ ہم کو جتنا ہو سکے خود کو تعلیم و ہنر سیکھنے میں مگن رکھنا چاہیے ۔۔۔ بس لکھی جانا لکھی جانا کافی نہیں ۔۔ کیونکہ لکھنا اتنا آسان کام ہے کہ میں ہر روز دو بار لکھو
قائد اعظم محمد علی جناح کی فرمائی یہ بات ہمارے ٹیکسٹ بکس میں ہے ۔
" تعلیم پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ دنیا اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کہ تعلیمی میدان میں مطلوبہ پیش رفت کے بغیر ہم نا صرف اقوام عالم سے پیچھے رہ جائیں گے بلکہ ہوسکتا ہے کہ ہمارا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے "
قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان
26 ستمبر 1947 ۔ کراچی