Sunday, November 1

جان دینے کا جزبہ ، سنگین حالات

.

انسان کے اندر جانے کیسے اور کہاں سے اک ایسا جزبہ بیدار ہو جاتا ہے کہ وہ کسی مقصد حصول کے لیے مر جانے سے بھی گریز نہیں کرتا

آزادی سے پہلے کیا انگریز کا یہ ظلم تھا یا اس کا انگریزی سسٹم ، جس نے انسان کے اندر ایک مقصد کے لیے جان قربان کر دینے کا جزبہ بیدار کیا ۔ انگریزوں کے ہاتھوں کئی پھانسی چڑھے تو کئی لڑائی میں مرے ۔

آج بھی ہم سب وہی انسان نہیں ؟ ۔۔ کیا ہم میں بھی وہی جزبہ ہے کہی ؟ ۔۔ مجھے نہیں لگتا ۔۔ سب کہانیاں سی لگتی ہیں ۔۔ یہاں مجھ کو سوئی چبھ جانے کی ٹنشن ستاتی ہے ۔۔ جان کیوں کر جائے ۔

پر ہم میں ہی آج کچھ ایسے انسان موجود ہیں جو اپنی جان دینے کے ساتھ ساتھ معصوم عوام کو بھی ساتھ لے مرتے ہیں ، ان میں جان دینے کا جزبہ بھی کہی سے تو بیدار ہوتا ہے ۔۔ کیا ظلم کی وجہ سے ۔۔ تنگ دستی کی وجہ سے ۔۔ ! !

ظلم ۔۔ تنگدستی ۔۔ مجبوریوں کا حالات پو حاوی ہونا ۔۔ شاید یہ کچھ وجوہات ہو سکتئ ہوں کہ خود کش حملہ آور اپنی جان دینے کو تیار ہوتا ہے ۔ سو خودکش حملہ آور تو پھر تب تک پیدا ہوتے رہیں گے جب تک حالات تنگی کا شکار رہیں گے ۔

اگر ہم سٹیسٹکس پر نظر ڈالیں تو باخوبی جان جائینگے کہ امرینکن موڈریٹس دنیا کے سب سے ظالم لوگ ہیں ۔۔ وہاں پولیس کے سامنے نیگروز غنڈے انسان کو کاٹ ڈالتے ہیں کھلم کھلا گروپس بنا کر چوری و راہ زنی کرتے ہیں ۔۔ یہ یہاں پاکستان میں ایک غریب مگر طاقت ور مزدور کے دل میں اللہ کا خوف اور خاندان کا بھرم ہی ہے کہ وہ اپنا غصہ قابو میں رکھے ہوے ہے گر وہ آپے سے باہر ہوا تو ایک اکیلا جانے کت نوں کو لے اڑے ۔

حالات انسان کے اندر بڑے سے بڑا مقصد بیدار کرتے ہیں ۔۔ خودکش حملہ آوروں کو جب میڈیا اسلامی جہاد کا نام دیتا ہے تو مجھے بہت عجیب لگتا ہے ۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے کہ ہمارا میڈیا اور ہمارے سیاسستدان کوئی چار پانچ سال کے بچے ہیں جن کے امی ابو نے ان کو ٹیرر ازم ایکول تو انتہا پسندی سمجھا رکھا ہو ۔

جرگہ سسٹم ۔۔ گاوں کا پنچائیتی سسٹم ۔۔ یہی تو نظام ہیں ہمارے اپنے ، یہی تھے تھے یہاں 9 / 11 ہوا اور تب کے بعد جیسے یہ ہمارا اپنا نظام برا ہوا گیا ۔۔ اور ہم جیسے گلٹی ثابت کر دیے گئے ۔ جمہوریت ہونے کے باوجود یہاں بہت سے ایسے بڑے بڑے اقتدام اٹھائے گئے ہیں جہاں عوامی رائے کو قطعن نظر انداز کیا گیا ہے ۔۔ جس میں جنگ بھی شامل ہے ۔۔ اور کیری لوگر بل بھی ۔۔ یہ ڈیڑ ارب ڈالر کس قدر کرپٹ لوگوں کی جیب میں جانے والا ہے اس سے چینی سے ترسی غریب عوام کو اب کیا غرض ۔

میری اللہ تعلی سے دعا ہے کے حالات کو مزید سنگین ہونے سے بچائے ، کہ اتنے برے حالات کبھی نہیں تھے ۔

13 comments:

  1. خالی دعاؤں سے کچھ بھی نہیں حاصل ہونے والا

    ReplyDelete
  2. جب تک ہم بیدار نہیں ہوں گے، ہماری حالت نہیں سدھرے گی۔

    ReplyDelete
  3. جس جذبہ نے پاکستان تحریک کی صورت اختیار کی اُس کی بنیاد اللہ پر یقین تھی گو تحریک میں حصہ لینے والے گناہوں سے پاک نہ تھے ۔ دورِ حاضر میں اُس دولت پر یقین ہے جو آنی جانی ہے ۔ رہا جذبہ حُب الوطنی ۔ تو اس کا کسی کو ترجمہ بھی نہیں آتا

    ReplyDelete
  4. http://www.jang.com.pk/jang/nov2009-daily/01-11-2009/col10.htm

    ReplyDelete
  5. تو گویا اب بھی آپکو اس بات پہ یقین نہیں کہ ان لوگوں کو برین واشڈ کیا جاتا ہے۔ بالکل سائنسی طریقے آزماتے ہوءے۔ اور پھر ایسی دواءووں کے زیر اثر رکھا جاتا ہے کہ یہ زیادہ خود سے سوچنے کے قابل نہیں رہتے۔ اس سارے مقصد کے لئیے کسی بھی ایسے شخص کو استعمال کیا جا سکتا ہے جسکی قوت ارادی کمزور ہو۔ کسی بھی شخص کو ذہنی طور پہ انفرادی سطح پر اپنے قابو میں کیا جا سکتا ہے۔ علم نفسیات میں اس موضوع پہ خاصہ کام کیا گیا ہے۔ فرصت ہو تو ضرور دیکھئیے گا۔

    ReplyDelete
  6. ٓا پ کی دعا پع ٓمین ہی کہوں گا حالاں کے حالات اس سے ذیادہ خراب ہیں ٓمین سے ٓگے بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے
    انیقہ ٹیلی پیتھی ہپناٹزم وغیرہ جیسے علم سے ٓپ کسی کے اندر کی بات بھی معلوم کر سکتے ہیں
    سر جی تو بتا دیں حب الوظنی کا ترجمہ کب بتاءیں گے
    عبداللہ بھاءی لوگ بہت دن کے بعد ٓمد کہاں ہوتے ہو جناب

    ReplyDelete
  7. ریحان: آپ کی بلاگ رول میں میرے بلاگ کا ربط نظر نہیں آ رہا۔

    ReplyDelete
  8. قدیر بھائی بہت دنوں سے میں مشاہدہ کر رہا تھا کے آپ ایکٹو نہیں تھے ۔۔ اور تھیمز بھی گڈ مڈ کر رہی تھیں تو میرا اندازہ تھا کے آپ ابھی اپنے ایک عددر ورڈ پریس کے آفیشل بلاگ ڈومین کے ساتھ آوگے ۔۔۔ سو انتظار میں تھا ۔

    ReplyDelete
  9. عنیقہ آپی ۔۔ یہ میرا کوئی برین واش کیوں نہیں کرتا ۔۔ یا ہوتا ۔۔ یا شاید کوئی پتا نہیں ہوا پڑا ہو ۔۔ جی ٹی اے گیم میں بہت بار بم سے خودی کو اڑا چکا ہوں ۔

    ReplyDelete
  10. ریحان: یار ڈومین ہوسٹنگ کے پیسے ہی کہاں ہیں

    یار ایک کام ہے۔ تم جانتے ہو کہ سلمان محمود جا چکا ہے۔ کیا اس کے شروع کیے ہوئے مفید پراجیکٹ بھی بند ہو جائیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے ان شقیق القلب لوگوں پر جو اتنے ڈالر فضول سائیٹوں کو ڈونیٹ کر دیتے ہیں لیکن انسانیت کے لیے ایک روپیہ دینے پر راضی نہیں۔ تم اس سلسلے میں کچھ کرنا چاہو گے؟ اب بلاگ پر لکھو۔
    http://www.ayesha.thalassemia.com.pk/2009/11/09/no-complain/

    ReplyDelete
  11. نہیں قدیر سلمان کی سائیٹس بند نہیں ہوسکتیں ۔۔ میں دیکھتا ہو کہ میں کیا کر سکتا ہوں ۔۔ یہ ٹھیک نہیں یار قدیر بہت افسوس ہو رہا ہے آپ کہ کہی بات جان کر ۔۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔۔ سلمان کی سائیٹس انشا اللہ چلتی رہیں گی ۔

    ReplyDelete
  12. ریحان: ہاں یار کچھ کرنا چاہیے۔ تم میرے بلاگ پر تبصرے میں اپنا ای میل ایڈریس تو لکھ دو پلیز۔ اس پر بات کرتے ہیں۔

    ReplyDelete