Friday, June 26

ہمارے خواجہ سرا ۔۔

http://i39.tinypic.com/1zzop68.jpg

ٹیلیویژن پر جاری ہونے والے سیاستدانوں کے اکثر انٹریوز دیکھتا رہتا ہو ۔ نوٹ کرتا ہوتا ہو کہ کتنا بڑا لیڈر ہے اور کتنا زیادہ کنفیوز ہو رہا ہے ۔۔ سوال آنا اور جواب میں اس لیڈر کے ایکسپریشن ہی ایک اثر قائم کرتے ہیں ۔

پر ابھی تک مجھ پر کسی انٹیرویو نے وہ اثر قائم نہیں تھا کیا کہ جسے بلاگ کر کے اس بارے میں کچھ لکھنے کو من کرے ۔

ابھی کچھ دیر پہلے ایکسپریس نیوز پر خواجہ سرا ( بوبی ) کا انٹرویو دیکھ کر ہٹا ہو ۔۔ بوبی پاکستان شی میل ایسوسی ایشن کے صدر ہیں ۔ ایک گھنٹے کے پروگرام میں ہوسٹ لقمان نے جیسے بھی سوال رکھے ۔۔ مجال کے میں نے ایک پل کے لیے بھی اس خواجہ سرا کو کنفیوز یا نروس ہوتے دیکھا ہو ۔۔

http://i39.tinypic.com/5s2ep.jpg

پورے انٹیرویو کے دوران مجھے کافی کچھ جان نے کو ملا جو میں پہلے نہیں جانتا تھا اور نا کبھی اس بارے میں کبھی سوچتا تھا ۔ بوبی کے انٹیرویو میں بوبی کی ایک ایک بات اپنے آپ میں ایک اثر اور وزن رکھ رہی تھی ۔۔ ایک جگہ کہا " اس کا اندازہ یہ ہے کی اسمبلی میں موجود علامہ اقبال کی تصویر ۔۔ اس تصویر میں وہ سر پکڑے گر سوچ رہے ہیں تو وہ اس ملک میں ہمارے حال پر ہی سوچ رہے ہیں ۔" ۔

لقمان کا سوال : پاکستان کے علما کرام اور مولوی حضرات آپ کے پیشے کو حرام قرار دیتے ہیں ۔۔۔ آپ کے ناچنے گانے کی کمائی غلط ہے ؟

بوبی کا جواب : ( ایک پل کے لیے کنفیوز نا ہوتے ہوے ) ہمارے ملک کی جیلوں میں مرد عورت بچے ۔۔ ہم ہیں وہاں ؟ ہم گر کسی عمارت کی تیاری میں اینٹے اٹھانے کا بھی کام کرے تو لوگ باتیں بنا بنا کر ہم کو ہٹا دے کہ دیکھو عمارت کون بنا رہا ہے ۔

انٹیرویو ویڈیو سٹریم ۔

ہم مرد اور خواتین کیسے اپنے اپنے جنس کو ڈیفینڈ کرتے رہتے ہیں ؟ ۔۔ پر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اللہ تعلی ( بقول بوبی : المصور ) نے ہم کو یہ حق کہا سے دے دیا کہ ہم اپنے آپ کو ان سے زیادہ بڑا و اچھا سمجھیں ۔۔ اور خواجہ سرائو پر ہنسے ؟

میں یا آپ گر ایسے ہوتے تو شاید ہماری سوچ و فقر ہی کچھ اور ہوتی ۔۔ شو جیسا بھی تھا ۔۔ میں نے پڑھے لکھے کنفیوز سیاستدانوں کی نگری میں آج کانفیڈنٹ ( کم پڑھے لکھے ) ایک خواجہ سرا کو پایا ۔

ہمارا پرفیکٹ مرد یا عورت ہونا ۔۔ پڑھا لکھا ہونا ۔۔ زہین و علم والا ہونا گر ہم کو کانفیڈینٹ کر دے کہ ہم ہنسے ۔۔ ( اللہ کی مخلوق پر ہنسے ) تو کوئی شک نہیں کہ ہم اور کچھ نہیں پر ہٹ درجے کے منافق ہی ہیں ۔ا

6 comments:

  1. جناب میں تو اس خواجہ سرا والی پوری کانسپریسی کے ہی خلاف ہوں پچھلے دنوں لاہور کی ایک عدالت کے جج صاحب نے فرمایا کہ لوگ اپنے بچے گرو کے حوالے کرتے ہوئے پوری معلومات کریں میرا ان جج صاحب اور اس معاشرے سے سوال یہ ہے کہ ایسے بچوں کا مستقبل خواجہ سرا بننا ہی کیوں ہو وہ کیوں نہ اعلی تعلیم حاصل کریں اور کیون نہ کوئی باعزت پیشہ اختیار کریں،آخر انہیں بھی اللہ نے زہنی صلاحیتوں سے نوازا ہوتا ہے،مگر یہ ظالم معاشرہ ان سے جینے کا حق چھین لیتا ہے اور انہیں گناہوں کی دلدل میں دھکیل دیتا ہے، ایک صحابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے لوگوں کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف فرمایا کہ اس کی جسمانی ساخت سے اس کی زندگی کا فیصلہ کیا جائے گا اگر کسی میں زیادہ عورتےوں والی خصوصیات ہیں تو وہ عورتوں کی طرح زندگی گزارے گا اور جس میں مردانہ خصوصیات زیادہ ہیں وہ مردوں کی طرح،کہیں ایسی حرام کاری کی زندگی گزارنے کی اجازت نہیں،بجائے اسکے کہ ہممسلمان اس لعنت کو دور کرتے ہمنے اسے اور زیادہ پرموٹ کیا ہے اور بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی اس بارے میں نبی کا فرمان نہیں جانتے یا جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہیں،اللہ ہمیں ہدایت عطا فرمائے،آمین

    ReplyDelete
  2. عبداللہ بھائی ۔۔

    آپ نے درست لکھا ہے ۔۔ پر گر آپ پاکستان میں ہو تو میں اور آپ ہم دونوں بھی اسی معاشرہ کا حصہ ہیں ۔۔ اور ایک طرح سے اب یہ ہماری زماداری ہے کہ ہم نے اس معاشرہ کو کس طرف لے کر جانا ہے ۔۔

    یہ بوبی مجھے اپنے چنڈ ڈھیٹ سیاستدانوں سے زیادہ اچھا معلوم ہوا ہے ۔۔ تعلیم و تربیت و معاشی سہولیات دینا حکومت کا فرض ( جو ہم پرفیکٹ لوگ ہی چن تے ہیں اپنے ووٹ سے ) ۔۔ اور انسان کو عزت دینا ہمارا فرض ۔

    بھائی میں اپنی آنکھوں سے اللہ کی اس مخلوق پر پیرفیکٹ انسانوں کی طرف سے ستم ہوتا دیکھ چکا ہو ۔

    ReplyDelete
  3. ریحان ہم اور آپ زیادہ سے زیادہ یہی کر سکتے ہیں کہ ایسے کسی ایک آدھ بچے کو تعلیم دلوا دیں یا کوئی ہنر سکھادیں مگر باقی کا کیا ہوگا،اس کے لیئے باقائدہ حکومت کو قانون سازی کرنا چاہیئے کہ ایسے بچے کسی گرو وغیرہ کے حوالے نہیں کیئے جائیں اور اگر ماں باپ انہیں رکھنا نہیں چاہتے تو حکومت ان کی دیکھ بھال کرے گی لیکن ایسا صرف ایک فلاحی مملکت میں ہی ممکن ہے جو فلحال دور دور تک نظر نہیں آتی اس لیئے ہم یہی کرسکتے ہیں کہ اس حوالے سے لوگوں کا شعور اجاگر کرتے رہیں،شکریہ

    ReplyDelete
  4. اس کے علاوہ ایک بہت افسوسناک صورت حال یہ بھی ہے کہ بہت سے نارمل بچوں کا آپریشن کرکے بھی انہیں ایسا بنادیا جاتا ہے تاکہ وہ ان سے حرامکاری کرواسکیں اور مال کما سکیں اور بہت سے لوگ بلکل نارمال ہوتے ہیں اور صرف زنانہ کپڑے پہن کر ناچ گانا کرتے ہیں کیوں کہ انہیں کوئی اور ہنر آتا ہے اور نہ ان کے پاس تعلیم ہوتی ہے ،ان میں سے بہت سوں کا پارٹ ٹا ئم کام لوٹا ماری کرنا بھی ہوتا ہے ،بس جس دن اس ملک کے بقیہ غریبوں کے دن پھریں گے شائد ان کے بھی پھر جائیں

    ReplyDelete