Saturday, May 22

! انٹیرنیٹ کر دیا بین ۔۔ پر سوچ کا کیا

..

ٹھیک ہے ۔۔ عدالت اپنی نے فیصلہ دیا دیکھا کہ عوام بہت جزباتی ہے بھائی ۔۔ یہ فیس بک یہ یو ٹیوب یہ انٹیرنیٹ اس کی ایسی کی تیسی بند کرو

۔۔ برا نا لگے پتا نہیں پر شاید ہمارے کورٹ کے جج صاحب کو لگا ہوگا ۔۔ ارے بڑا آسان ہے ایک بٹن ہی دبائیگا پی ٹی اے والا اور نیٹ ہوگا بند ۔۔ اور مسلم عوام ہو جائیگی خوش ۔۔ کہ یہ خوب گستاخوں کا کام بند کر کے ان کو خوب جواب دیا ہے

پر میرے لیے یہ ایک جائیز فیصلہ نہیں ہے ۔۔

مغرب کی سوچ جو ہم پر عرصہ سے استوار ہے ہر طرح سے سوار ہے اس کو فلٹر کیا ہم نے کبھی ؟ نہیں کیوں نہیں ، اس پر کبھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں آیا ۔۔

شاید یہ کچھ اچھی بھی ہو اور کچھ بری بھی

مجھے اتنا پتا ہے ۔۔ گستاخی ختم ہو نا ہو ۔۔ ہفتہ چار دنوں تک اس بین نے ختم ہو جانا ہے ۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے

Tuesday, May 18

لکھ لکھ مبارکاں





..







تحریر کا عنوان کچھ اور تھا پھر بدل دیا ۔۔ کافی آوٹ ڈیٹڈ سا لگا تھا ( جیسی قوم ویسا ان کا حال) خیر۔
جمشید دستی صاحب کو ان کی جیت پر میں مبارک باد دیتا ہوں ۔۔ اور مبارک دیتا ہو ان عوام کو جن ہوں نے ان کو جتوایا ۔۔ 
مزید خوشی اس بات کی ہے کہ اب مجھے  بجلی جانے ، ناخوشگوار حالات ، مفلسی مہنگائی اور کرپشن میں جھلسے حالات دٍکھنے پر کوئی افسوس نہیں ہوگا ۔۔ کیونکہ کوئی شک نہیں جو بویا ہے وہی کٹنا ہے ۔۔ سب سے زیادہ افسوس تو مجھے میری اپنی تعلیمی و تدریسی فیلڈ کی بے حسی اور نالائیقی پر تھا ۔۔ وہ بھی اب نہیں ہوگا ۔
میری تحریر کا زرا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسے خراب سے سسٹم کے زمہ دار کوئی اپنے جمشید صاحب یا ان جیسے لوگ ہوتے ہیں ۔۔ بھئی عوام نے اس کو چنا جو ان کے کام کرتا ہے ۔۔ چاہے اس کو خود اپنا نام لکھنا نا آتا ہو ۔۔ وہ چاہے تو اب تعلیمی پالیسی بنا لے یا قانونی ۔۔ ہم عوام سے ایم بی اے بی اے کیے ہووں کو آپاونٹ کریں یا فارغ  ۔۔ اور ہے بھی ٹھیک ، ان پڑھ گوار عوام کا نمائیندہ ایک ان پڑھ ہو تو اس میں کیسی برائی ! ۔


اپنی تو ختم ہوگئی  بس اب آئیندہ مجھے کوئی حکومت کو کچھ کہتا یا حالات پر روتا انسان تو ملے ! ہے کوئی ؟