Saturday, November 28

بڑی عید مبارک

.

اس ماہ گھر میں کافی ہل چل ہے ۔۔ ایک نوئی کار کی آمد ہے دوسرا ہے عید ۔۔ اور تیسرا میرے وزن میں اب اضاوہ متوقہ ہے ۔۔ جی میں بہت کمزور سنگل پسلی تھا اب زرا صحت سمبھلی ہے ۔

کمپیوٹنگ میں اللہ تعلی نے کافی علم سے نوازا ہے پر کار چلانا ۔۔ وہاں رہ گیا میں ۔۔ الف ب تک کا نہیں پتا میرا چھوٹا بھائی نعمان اللہ اس کو ہمیشہ خوش رکھے کیا کمال حاصل ہے اس کو کار چلانے میں ۔۔ کار چلانا ہی نہیں اس کو پھر سمبھالنا بھی تو ایک فن ہوتا ہے ۔۔ نہلانا دھلانا صاف صفائی رکھنا ۔

بڑی عید کو بڑی کیوں کہتے ہیں یہ سوال زہن میں چل رہا ہے اور انتظار ہے اب اگلے دن کا ،

دوست احباب نے مشورہ دیا کہ ریحان عید ہے بڑا گوشت بہت کھانا پر مجھے بڑا گوشت زرا نہیں پسند ۔۔ عید جیسے آتی ہے ویسے گزر جاتی ہے چھوٹے ہوتے تھے تو بڑا شغل کرتے تھے وہ وقت پھر یاد آتا ہے ۔

ملکی حالات بھی اب زرا سمبھل رہے ہیں ۔۔ موسم بھی ٹھیک ہے ۔۔ لوڈ شیڈنگ بھی کنٹرول میں ہے نہیں تو کوئی ٹینشن تھی کے کب کیا ہونے والا ہے ۔۔ ہر پل ایک خوف سا چھایا رہنا ۔۔ سنجیدہ بلاگنگ سے ہٹ کر مائکرو بلاگنگ سے وابستہ رہا ۔۔۔ اب اللہ حالات ٹھیک ہی رکھے ، اس بار کی تو سردیاں بھی یہاں عجیب سی ہیں ۔۔ کہ دسمبر آگیا پر وہ والی کڑک دار سردی کہی سستا رہی ہے شاید ۔۔ یا پھر یہ گلوبل وارمنگ کا اثر ہوگا ۔

آپ سب کو بڑی عید بہت بہت مبارک ۔۔

http://i49.tinypic.com/102utuc.jpg

Sunday, November 1

جان دینے کا جزبہ ، سنگین حالات

.

انسان کے اندر جانے کیسے اور کہاں سے اک ایسا جزبہ بیدار ہو جاتا ہے کہ وہ کسی مقصد حصول کے لیے مر جانے سے بھی گریز نہیں کرتا

آزادی سے پہلے کیا انگریز کا یہ ظلم تھا یا اس کا انگریزی سسٹم ، جس نے انسان کے اندر ایک مقصد کے لیے جان قربان کر دینے کا جزبہ بیدار کیا ۔ انگریزوں کے ہاتھوں کئی پھانسی چڑھے تو کئی لڑائی میں مرے ۔

آج بھی ہم سب وہی انسان نہیں ؟ ۔۔ کیا ہم میں بھی وہی جزبہ ہے کہی ؟ ۔۔ مجھے نہیں لگتا ۔۔ سب کہانیاں سی لگتی ہیں ۔۔ یہاں مجھ کو سوئی چبھ جانے کی ٹنشن ستاتی ہے ۔۔ جان کیوں کر جائے ۔

پر ہم میں ہی آج کچھ ایسے انسان موجود ہیں جو اپنی جان دینے کے ساتھ ساتھ معصوم عوام کو بھی ساتھ لے مرتے ہیں ، ان میں جان دینے کا جزبہ بھی کہی سے تو بیدار ہوتا ہے ۔۔ کیا ظلم کی وجہ سے ۔۔ تنگ دستی کی وجہ سے ۔۔ ! !

ظلم ۔۔ تنگدستی ۔۔ مجبوریوں کا حالات پو حاوی ہونا ۔۔ شاید یہ کچھ وجوہات ہو سکتئ ہوں کہ خود کش حملہ آور اپنی جان دینے کو تیار ہوتا ہے ۔ سو خودکش حملہ آور تو پھر تب تک پیدا ہوتے رہیں گے جب تک حالات تنگی کا شکار رہیں گے ۔

اگر ہم سٹیسٹکس پر نظر ڈالیں تو باخوبی جان جائینگے کہ امرینکن موڈریٹس دنیا کے سب سے ظالم لوگ ہیں ۔۔ وہاں پولیس کے سامنے نیگروز غنڈے انسان کو کاٹ ڈالتے ہیں کھلم کھلا گروپس بنا کر چوری و راہ زنی کرتے ہیں ۔۔ یہ یہاں پاکستان میں ایک غریب مگر طاقت ور مزدور کے دل میں اللہ کا خوف اور خاندان کا بھرم ہی ہے کہ وہ اپنا غصہ قابو میں رکھے ہوے ہے گر وہ آپے سے باہر ہوا تو ایک اکیلا جانے کت نوں کو لے اڑے ۔

حالات انسان کے اندر بڑے سے بڑا مقصد بیدار کرتے ہیں ۔۔ خودکش حملہ آوروں کو جب میڈیا اسلامی جہاد کا نام دیتا ہے تو مجھے بہت عجیب لگتا ہے ۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے کہ ہمارا میڈیا اور ہمارے سیاسستدان کوئی چار پانچ سال کے بچے ہیں جن کے امی ابو نے ان کو ٹیرر ازم ایکول تو انتہا پسندی سمجھا رکھا ہو ۔

جرگہ سسٹم ۔۔ گاوں کا پنچائیتی سسٹم ۔۔ یہی تو نظام ہیں ہمارے اپنے ، یہی تھے تھے یہاں 9 / 11 ہوا اور تب کے بعد جیسے یہ ہمارا اپنا نظام برا ہوا گیا ۔۔ اور ہم جیسے گلٹی ثابت کر دیے گئے ۔ جمہوریت ہونے کے باوجود یہاں بہت سے ایسے بڑے بڑے اقتدام اٹھائے گئے ہیں جہاں عوامی رائے کو قطعن نظر انداز کیا گیا ہے ۔۔ جس میں جنگ بھی شامل ہے ۔۔ اور کیری لوگر بل بھی ۔۔ یہ ڈیڑ ارب ڈالر کس قدر کرپٹ لوگوں کی جیب میں جانے والا ہے اس سے چینی سے ترسی غریب عوام کو اب کیا غرض ۔

میری اللہ تعلی سے دعا ہے کے حالات کو مزید سنگین ہونے سے بچائے ، کہ اتنے برے حالات کبھی نہیں تھے ۔